پیرس: (ویب ڈیسک) فرانس میں مقامی کاشتکار نے مقتول مُرغے کیلئے انصاف کا مطالبہ کرنے کی غرض سے پٹیشن پر 74 ہزار سے زیادہ افراد کے دستخط جمع کر لیے ہیں۔
فرانس کے جنوب مشرق میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں Vinzieux میں سکونت پذیر فرانسیسی خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات سے شدید دھچکا پہنچا کہ ان کے ایک پڑوسی نے اُن کے مُرغے "مارسیل" کی بانگ (اذان) سے تنگ آ کر اُسے بندوق کی گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
یہ واقعہ رواں سال مئی میں پیش آیا تھا۔ مارسیل کو ہلاک کرنے والے شخص نے اپنے فعل کا اعتراف کر لیا ہے۔ مذکورہ شخص کے خلاف عدالتی کارروائی رواں سال دسمبر میں ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: علی الصبح اذان دینے پر مرغے پر 33 ہزار روپے جرمانہ عائد
واضح رہے کہ گذشتہ برس بھی ایک اور مُرغے "موریس" کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا۔ موریس کے پڑوس میں رہنے والے افراد نے اس کی صبح کی بانگ سے تنگ آ کر عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ اس مقدمے کا فیصلہ مورس مُرغے کے حق میں دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں فرانسیسی پارلیمنٹ میں رواں سال جنوری میں ایک نئے قانون کی تجویز پیش کی گئی۔ دیہات میں "حِسّیاتی ورثے" سے متعلق اس قانون کے بل کو جلد ہی سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ہلاک کیے جانے والے مُرغے مارسیل کے مالک نے اس فعل کو وحشیانہ جرم قرار دیا۔ اس نے اس حوالے سے فیس بک کا پیج بنایا جہاں اس مرغے کی حمایت میں بہت سے تبصرے اور مواقف سامنے آئے۔ اسی دوران مرغے کے مالک پر زور دیا گیا کہ وہ "مارسیل کے لیے انصاف" کے نام سے پٹیشن کی مہم شروع کرے تا کہ دیہات میں آگاہی اور شعور کا احساس دلایا جا سکے۔ اب تک اس پٹیشن پر 74500 افراد کے دستخط اکٹھا ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلند آواز میں ‘‘اذان’’ دینے کا قانونی محاذ مرغے نے جیت لیا
مارسیل کے مالک کے مطابق ان کا مرغا تو دنیا سے رخصت ہو گیا مگر اپنے پیچھے پانچ بچے چھوڑ گیا جو اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بانگ دیں گے۔