انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صوبے’’نوشہر‘‘ اپنے آثارِ قدیمہ کےلیے مشہور ہے لیکن یہاں کا ضلع دیرنکویو اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہاں ایک وسیع زیرِ زمین شہر کے آثارِ قدیمہ موجود ہیں جو تقریباً ڈھائی ہزار سال پرانے ہیں۔ یہ شہر چھ منزلہ ہے جو زمین سے 200 گہرائی میں پھیلا ہوا ہے اور یہاں کسی زمانے میں 20 ہزار لوگ رہا کرتے تھے۔
یہ شہر ’’دیرنکویو انڈرگراؤنڈ سٹی‘‘ کے نام سے مشہور ہے جو ترک دارالحکومت استنبول سے تقریباً 750 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔
اس شہر کے گلی کوچے، دکانیں اور مکانات، سب کے سب زیرِ زمین ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس زیرِ زمین شہر میں مال مویشیوں اور دوسرے پالتو جانوروں کےلیے بھی الگ جگہیں بنائی گئی تھیں جبکہ تازہ ہوا کے گزرنے کا بندوبست بھی کیا گیا تھا۔
یہاں سیڑھیوں اور چبوتروں کا ایک جال پھیلا ہوا ہے جو منزل بہ منزل نیچے اترتا چلا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہاں چھوٹی بڑی راہداریاں بھی ہیں جو اس شہر کے مختلف حصوں کو آپس میں ملاتی ہیں۔
بازنطینی دورِ حکومت میں اس شہر کو عروج حاصل ہوا جسے بازنطینیوں نے آٹھویں سے بارہویں صدی عیسوی تک عرب مسلمانوں کے حملوں سے بچنے کےلیے خوب استعمال کیا جبکہ اسی دوران یہ شہر سرنگوں کے راستے دوسرے قریبی زیرِ زمین شہروں سے بھی ملایا گیا۔
بعد ازاں مقامی عیسائیوں نے منگول حملہ آوروں اور دوسری جنگوں سے بچنے کےلیے اسی شہر میں پناہ لی۔
البتہ پہلی جنگِ عظیم کے بعد عیسائیوں کو یہاں سے نکال دیا گیا اور یہ شہر بے آباد ہوگیا۔ بعد ازاں 1963 میں ترک محکمہ آثارِ قدیمہ نے اس جگہ کو اپنی تحویل میں لے لیا اور پھر یہاں سرنگیں اور زیرِ زمین تعمیرات دریافت ہوتی گئیں۔
آج سے پچاس سال پہلے یہ شہر سیاحوں کےلیے کھول دیا گیا اور آج یہ ترکی کے اہم اور تاریخی آثارِ قدیمہ میں شمار ہوتا ہے۔