لاہور: (سپیشل فیچر) پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی سیر کر نے والے جانتے ہیں کہ وہاں تیز بہتے دریائوں کے کنارے پر گول اور بیضوی شکل کے پتھر پڑے ہوتے ہیں۔ یقیناً وہ آپ کی توجہ کا مرکز بنے ہوں گے اور اْن کی خوبصورتی نے آپ کو اپنی طرف راغب کیا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ پتھر اس شکل میں کیسے وجود پاتے ہیں اور قدرت ان کے کنارے ختم کیوں کر دیتی ہے؟
دریا کا بہتا تیز پانی کئی یونیور سل راز آشکار کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ تیز بہتے پانی کے نیچے چیزوں کی فیننگ ہوتی ہے یعنی اْنکا سائز کم ہوتا ہے اور اسکے نتیجے میں پتھر جہاں ملائم ہوتے ہیں وہاں ان کے کنارے ختم ہو جاتے ہیں اور یہ گول اور بیضوی شکل اختیار کر جاتے ہیں اور اس شکل کو اختیار کرتے ہْوئے انہیں کافی عرصہ لگتا ہے۔
دریا کے پانی میں پتھر کی شکل تبدیل ہونے میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے اس کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اس کا دارومدار پانی کے تیزی سے بہاؤ اور پتھر کتنا سخت ہے اس چیز پر ہوتا ہے لیکن جو پتھر زیادہ سخت نہیں ہوتے وہ جلدی ملائم اور گول ہو جاتے ہیں اور سخت پتھر اس شکل کو اختیار کرنے میں کافی وقت لیتے ہیں۔
گلیشیر جب پگھلتا ہے تو یہ اپنے ساتھ چھوٹے بڑے کئی پتھر پانی کیساتھ بہا کر لے آتا ہے ،یہ پتھر جب مسلسل پانی کی موجوں میں پانی کیساتھ حرکت کرتے ہیں تب اپنی ساخت تبدیل کر لیتے ہیں اور ان کی بدلی ہوئی ساخت جہاں پانی کے بہاؤ کو بہتر بناتی ہے وہاں یہ اپنے نوکیلے کنارے کھو دیتے ہیں جس سے دریا کے اردگرد رہنے والوں کے پاؤں اس سے زخمی نہیں ہوتے اور انہیں دریا کے قریب آمدورفت میں آسانی ہوتی ہے۔
تیز ندی نالوں اور دریاؤں میں رہنے والی مچھلیاں ان پتھروں کے نیچے اپنا مسکن بناتی ہیں اور انڈے دیتی ہیں اور یہ پتھر صرف مچھلیوں کے لیے گھر نہیں بناتے بلکہ دریا کے آس پاس کے لوگ انہیں کنسٹرکشن میں استعمال کرتے ہیں ۔آپ کو یہ جان کر حیرت بھی ہو گی کہ ان پتھروں کو کھانا پکانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور جو پتھر سائز میں تھوڑے بڑے ہوتے ہیں انہیں آگ میں گرم کرنے کے بعد ان کے اوپر روٹی پکائی جاتی ہے۔
ان پتھروں کو اگر آپ اپنے گارڈن میں لگاتے ہیں تو بہت دیدہ زیب نظر آتے ہیں یہ پودوں کی افزائش کیلئے بھی کارآمد ہیں کیونکہ مٹی میں ان پتھروں کا استعمال مٹی کے اندر موجود نمی کو جلدی خْشک نہیں ہونے دیتا جس سے پودوں کو تیزی کے ساتھ بڑے ہونے کا موقع ملتا ہے اور ان پتھروں کی موجودگی کی وجہ سے مٹی کی زمین نرم رہتی ہے اور مٹی کے اندر پودوں کے دوست حشرات ان پتھروں کے نیچے اپنا بسیرا کرتے ہیں اور پودوں کو فائدہ دیتے ہیں۔
قدرت کے گہرے رازوں پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کوئی کام بھی بغیر مقصد کے نہیں کرتی اور دریا کے یہ گول پتھر بھی بغیر مقصد کے پیدا نہیں ہوئے، پانی انہیں اگر ملائم کرکے بیضوی شکل نہ دیں تو یہ پانی کے بہاؤ کیساتھ دریا میں بہتے رہیں اس سے یہ جہاں راستے میں آنے والی چیزوں کو نقصان پہنچائیں وہاں کسی ایک جگہ جمع ہوکر دریا کے بہاؤ کو بند کر دیں جس سے سیلاب پیدا ہو جائے لیکن قدرت انہیں کمال مہارت سے ملائم کر کے ان کی شکل ایسی بنا دیتی ہے کہ یہ دریا کے پانی کے نیچے اور کناروں پر جمع ہوکر پانی کو بہنے کا موقع دیتے ہیں اور پانی کے بہنے کے لیے قدرتی ٹریک بنا دیتے ہیں۔