ڈھاکا: (ویب ڈیسک) مجرمان دوران قید اپنے رویے میں بہتری لا کر سزا میں کمی کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، لیکن بنگلادیش میں ایک قیدی نے جو کیا وہ حیران کن ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 1991 میں 42 سال کی سزا پانے والے شاہ جہاں بھوئیاں نامی شخص نے اپنے ساتھی قیدیوں کو پھانسی پر لٹکانے میں جیل انتظامیہ کی مدد کی جس پر اسے سزا پوری ہونے سے چار سال 4 ماہ قبل ہی چھوڑ دیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس شخص کو 42 سال قید میں گزارنے کی سزا ملی، لیکن اس دوران اس شخص نے ایک یا دو نہیں بلکہ 26 افراد کو پھانسی پر لٹکایا۔
قوانین کے مطابق اس شخص کو قید میں ہر ایک موت کی وجہ سے 2 ماہ کی کمی کا فرق ملا جبکہ اس کے اچھے رویے کی وجہ سے بھی سزا کے دن کم ہوگئے، شاہ جہاں بھوئیاں ڈھاکا سینٹرل میں 2001 میں اس وقت جلاد بن گیا تھا جب اس نے بتایا کہ یہ رسی سے پھندا بنانے کا فن خوب جانتا ہے۔
خیال رہے کہ بنگلادیش دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سزائے موت کیلئے پھانسی لگانے کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔
جیل سے رہائی کے بعد شاہ جہاں کا کہنا تھا کہ میرا جیل میں اچھا وقت گزرا، جیل حکام نے میرے آرام کو یقینی بنایا اور مجھے عزت دی۔
جن افراد کو شاہ جہاں نے جیل میں رہتے ہوئے پھانسی دی ان میں مذہبی رہنما علی احسن مجاہد اور صدیق الاسلام جیسے افراد بھی شامل تھے۔
اس حوالے سے شاہ جہاں کا کہنا تھا کہ اگر میں انہیں پھانسی پر نہ لٹکاتا تو کوئی اور لٹکا دیتا، خواہ میرے دل میں ان افراد کیلئے کتنی ہی ہمدردی کیوں نہ ہو مجھے ایسا کرنا تھا، کیونکہ پھانسی کا حکم میرا نہیں بلکہ ریاست کا تھا۔