کیوٹو:(دنیا نیوز) جاپان میں ایک شخص کے گھر کی صفائی کے دوران انسانی باقیات دریافت ہوئیں۔
جاپانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک جاپانی شخص نے اپنے گھر کی صفائی کے لیے پروفیشنل کلینرز کی خدمات حاصل کی تھیں، ان کلینرز نے جب گھر کو ٹھیک کیا تو وہ اس وقت دنگ رہ گئے جب انہوں نے انسانی باقیات کو دریافت کیا جو بعد میں اس جاپانی شخص کی ماں ثابت ہوئی جو لگ بھگ ایک دہائی سے گمشدہ تھی۔
جاپانی شہر کیوٹو سے تعلق رکھنے والے جوان شخص (اس کا نام سامنے نہیں آیا) نے اپنے 4 کمروں کے گھر کو ٹھیک کرانے کے لیے ایک کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں، پہلے وہ اس گھر میں اپنے والدین اور بڑی بہن کے ساتھ مقیم تھا اور ان میں سے کسی کو گھر کی حالت ٹھیک کرنے میں دلچسپی نہیں تھی۔
مگر 10 سال قبل جب اس کی ماں غائب ہوئی تو وہ وہاں تنہا رہنے لگا تھا، پہلے اس کے باپ کا انتقال ہوا اور پھر اس کی بہن روزگار کے لیے دوسری جگہ منتقل ہوگئی، یہ شخص نئی ملازمت کے لیے کسی اور جگہ منتقل ہو رہا تھا اور اسی لیے اس نے اپنے گھر کو کوڑا گھر قرار دیتے ہوئے کلینرز کی خدمات حاصل کی تھیں۔
یہاں یہ واضح کرتے چلیں کہ جاپان میں کوڑا گھر کی اصطلاح بہت زیادہ گندی جگہوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جہاں سے بدبو خارج ہوتی ہے اور فرش پر کیڑوں کی بھرمار ہوتی ہے، کمپنی کی جانب سے گھر کی صفائی کے لیے 8 افراد کو بھیجا گیا جن کا خیال تھا کہ ان کا کام 7 گھنٹے میں مکمل ہو جائے گا۔
ورکرز کو صفائی کرتے ہوئے 3 گھنٹے ہوئے تھے تو انہیں زندگی کے سب سے بڑے جھٹکے کا سامنا ہوا، جب وہ پرانے کمبلوں اور بستروں کو اٹھا رہے تھے، انہوں نے ایسی چیز دیکھی جو انسانی ہڈیوں جیسی نظر آرہی تھی، پہلے تو وہ اسے طبی ماڈل سمجھے مگر جلد انہیں احساس ہوا کہ حقیقی ہڈیاں ہیں۔
انہوں نے فوری طور پر اس جوان شخص کو اس بارے میں بتایا کہ اس شخص کو شک ہوا کہ یہ ڈھانچہ اس کی ماں کا ہوسکتا ہے تو اس نے پولیس سے رابطہ کیا اور بعد میں اس کے شک کی تصدیق ہوگئی۔
اس شخص نے بتایا کہ ممکنہ طور پر اس کی ماں خاموشی سے اپنے کمرے میں چل بسی ہوگی، مگر چونکہ وہ اکثر گھر سے خاموشی سے کافی دنوں کے لیے غائب ہو جاتی تھی تو کسی کو کافی دنوں تک گمشدگی کا احساس نہیں ہوا،گھر میں بدبو دار کچرا بہت زیادہ تھا تو کسی کو غیرمعمولی بو کا احساس بھی نہیں ہوا۔
پولیس کی جانب سے موت کی وجہ اور خاندان کے خلاف ممکنہ کارروائی کے حوالے سے ابھی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، البتہ کلینرز نے اپنا کام کچھ عرصے بعد مکمل کرلیا تھا اور اس پر 5 لاکھ ین کا خرچہ ہوا۔