نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں ایک ایسا گاؤں بھی جہاں بچے سانپوں سے کھیلتے اور سکول بھی لے جاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی مختلف رپورٹس کے مطابق اس گاؤں میں سانپ صرف گھروں میں ہی نہیں بلکہ کھیتوں، درختوں اور یہاں تک کہ سونے کے کمرے کے اندر بھی پائے جاتے ہیں۔
گاؤں والے ان سانپوں سے بالکل نہیں ڈرتے بلکہ ان کے ساتھ کھیلتے ہیں اور انہیں دودھ پلاتے ہیں، یہاں کے لوگ سانپوں کو اپنے گھر کا حصہ مانتے ہیں اور گھر کے افراد کی طرح ان کے لیے کھانا بھی بناتے ہیں۔ جبکہ شیتپھل کی گلیوں میں آپ کو بچے ان سے کھیلتے بھی نظر آتے ہیں۔
بچے بستے میں اپنے ساتھ سانپوں کو سکول بھی لے جاتے ہیں اور ان کے ساتھ اپنی پڑھائی بھی کرتے ہیں۔ ہندی اخبار امر اجالا کی ایک رپورٹ کے مطابق دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ کے روہتک میں بھی ایک گاؤں ہے جہاں سانپوں کا بسیرا ہے اور وہ وہاں کے لوگوں کو نہیں کاٹتے۔
رپورٹ کے مطابق اس گاؤں میں گذشتہ 300 سالوں سے ایک روایت چلی آ رہی ہے جس کے تحت یہاں سانپ کو مارنا بہت بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے، آج تک سانپ کے ڈسنے سے کسی کی موت نہیں ہوئی اور سانپ اکثر آکر لوگوں کو کاٹ لیتے ہیں لیکن مارے نہیں جاتے۔
شیتپھل گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد نے سانپ پالنا شروع کیا تھا۔ تب سے یہ روایت نسل در نسل چلی آ رہی ہے، گاؤں والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ سانپوں کو کیسے پکڑنا ہے اور کیسے پالنا ہے۔ لوگ بچپن سے ہی سانپوں کو سنبھالنا سیکھ لیتے ہیں۔
یہ سانپ کوئی اور نہیں بلکہ کنگ کوبرا ہیں جنھیں مقامی آبادی ناگ یا گوہمن کہتی ہے، کنگ کوبرا انتہائی زہریلا سانپ ہے اور اس کا ڈسا چند گھنٹوں کا ہی مہمان ہوتا ہے۔
سانپ کی انسان کے ساتھ رہائش کی وجہ سے یہ گاؤں سیاحوں کی پسندیدہ جگہ بن گیا ہے، جہاں لوگ بچوں کو سانپوں کو ہاتھ میں لیے دیکھ سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گاؤں والے وہاں آنے والے سیاحوں کو سانپوں کو سنبھالنے کا طریقہ بھی سکھاتے ہیں۔ تاہم شیتپھل گاؤں میں سانپوں کو پالنا آسان نہیں ہے، گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اس کی پرورش ان کے لیے بڑا چیلنج ہے، کیونکہ انہیں خاص قسم کی خوراک مہیا کرنی ہوتی ہے۔
حکومت نے گاؤں کو سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کا منصوبہ بنایا ہے، اس کے علاوہ حکومت گاؤں والوں کو سانپوں کے تحفظ کی تربیت بھی فراہم کر رہی ہے۔