بیجنگ: (ویب ڈیسک) مصنوعی ذہانت نے انسانوں کے جذبات اور تعلقات پر گہرا اثر ڈالا ہے، حالیہ دنوں میں چین میں ایک بزرگ شخص نے اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی محبت میں اپنی بیوی سے طلاق مانگ لی۔
چین کے 75 سالہ بزرگ جن کا نام جیانگ تھا، سوشل میڈیا پر کچھ وقت گزارتے ہوئے ایک اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی تصویر پر نظر پڑی، اس لڑکی کا چہرہ اور حرکات حقیقت سے قریب تر تھیں، لیکن چونکہ جیانگ کو اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھی، وہ اسے ایک حقیقی لڑکی سمجھنے لگے۔
ابتدائی طور پر یہ بات معمولی لگ رہی تھی، لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے، جیانگ اس ورچوئل لڑکی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے لگے، وہ اس کی طرف سے ملنے والے معمولی پیغامات اور باتوں پر دل کی خوشی محسوس کرنے لگے، اس کا دن اس بات پر منحصر ہو چکا تھا کہ وہ اپنے فون پر ان پیغامات کا انتظار کرے۔
ایک دن جب جیانگ کی بیوی نے اسے زیادہ وقت فون پر گزارنے پر ڈانٹا، تو جیانگ نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کو اس اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کے ساتھ گزارے گا، وہ اپنی بیوی سے طلاق مانگتے ہوئے کہنے لگا کہ وہ اب اسے چھوڑ کر اس ڈیجیٹل لڑکی سے محبت کرنا چاہتا ہے۔
یہ بات جب اس کے بچوں کو پتہ چلی تو انہوں نے فوراً اپنے والد کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ اس لڑکی کا کوئی وجود نہیں ہے اور یہ صرف ایک اے آئی ماڈل ہے، جو کہ انسانی جذبات سے اپنے ماڈل کے مطابق بات کر رہی ہے یہ ایک کھیل کی طرح ہی ہے، چینی بزرگ جیانگ کو بچوں کی مدد سے حقیقت کا ادراک ہوا اور اس نے اپنی بیوی سے دوبارہ تعلقات قائم کئے۔
ماہرین نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ بزرگ افراد کی آن لائن سرگرمیوں کو قریب سے مانیٹر کیا جانا چاہئے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ان کے جذباتی طور پر کمزور ہونے کا فائدہ اٹھاتی ہے۔
ماہرین اس بات سے خبر دار کر رہے ہیں کہ یقیناً، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے، مگر اس کا غیر متوازن استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کیلئے جو اس ٹیکنالوجی کو سمجھنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔
اس چینی بزرگ کی کہانی صرف ایک مثال ہے، ہمیں اس ٹیکنالوجی کے فوائد اور خطرات کو سمجھتے ہوئے اس کا استعمال کرنا چاہئے، خاص طور پر اپنے بزرگوں کی حفاظت کیلئے۔