نریندر مودی کی وزارت اعلیٰ کے دور میں گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا، اب کشمیر میں بھی بے گناہوں کو شہید کیا جا رہا ہے
لاہور (دنیا نیوز ) مودی کے بھارت میں مسلمان کہیں بھی محفوظ نہیں، کبھی گئو رکھشا کے نام پر قتل اور کبھی نسل کُشی، مذہب میں مداخلت اور انہیں دوبارہ ہندو بنانے کی مہم بھی جاری ہے، بھارت کے سیکولر ریاست ہونے کے کھوکھلے دعوے بھی کئے جا رہے ہیں، انتہا پسند وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی خود ساختہ جڑ کو ہی اکھاڑنا شروع کر دیا اور مسلمانوں پر زمین تنگ کرنا شروع کر دی۔ نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کے ہر حصے میں مسلمان محفوظ نہیں۔
مودی سرکار نے منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔ دو ہزار دو میں جب وہ ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، ہندوؤں کے لئے مقدس جانور گائے کی حفاظت کے لئے بل منظور کیا اور مسلمانوں کو ہراساں اور قتل کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ اب تک گؤ رکھشا کے نام پر پچیس مسلمان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
گھر واپسی کا نعرہ لگا غریب مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی مہم شروع کر دی اور تو اور کبھی طلاق کے مسئلے پر مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی شروع کر دی تو کبھی اذان روکنے کے لئے لاؤڈ سپیکر پر پابندی لگا دی اور کبھی مساجد کو ہی شہید کر دیا گیا۔ سیاست سے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے لئے حالیہ ریاستی انتخابات میں مودی کی جماعت بی جے پی نے ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا۔