مقبوضہ کشمیر: دس نوجوانوں کی شھادت کیخلاف احتجاج پر بھی پابندی، حریت رہنما گرفتار

Last Updated On 07 May,2018 03:45 pm

جگہ جگہ ناکے اور خار دار تاریں، وادی میں کرفیو کا سماں، تعلیمی ادارے بند، کشمیر یونیورسٹی کے امتحانات ملتوی ہو گئے

سری نگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کی نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے عوام کی زبان بندی کر دی۔ شوپیاں میں قابض فوج کی پرتشدد کاررائیوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے دس نوجوانوں کی حمایت میں احتجاج روکنے کے لئے سرینگر اور دوسرے شہروں میں سڑکوں کو بند اور کئی حریت رہنماوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

ریاست کی کٹھ پتلی حکومت نے ظلم کے خلاف احتجاج کا حق بھی چھین لیا، شوپیاں میں قابض فوج کی پرتشدد کاررائیوں کے خلاف اور گزشتہ روز شہید کئے گئے دس نوجوانوں کی حمایت میں احتجاجی ریلی روکنے کے لئے سرینگر سمیت وادی کے شہروں میں سڑکوں کو بند کر دیا، جگہ جگہ ناکے اور خار دار تاریں لگا کر کشمیریوں کی آمدورفت پر پہرے بٹھا دئیے۔

بھارتی قابض فورسز کی پر تشدد کارروائیوں کے خلاف آج احتجاجی ریلی کی کال جائنٹ ریزسٹنس لیڈرشپ نے دی تھی جسے حراست میں لے لیا گیا ہے، ریلی کے شرکا کو سول سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دنیا تھا لیکن سرینگر کے علاقوں ریناوری، خان یار، مہاراج گنج میں فوج اور پولیس نے کرفیو جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے، شہر بھر میں تعلیمی ادارے بند ہیں، کشمیر یونیورسٹی کے امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے۔