بھارتی ریاست آسام میں خواجہ سرا پہلی بار جج مقرر

Last Updated On 17 July,2018 12:17 pm

ممبئی: (ویب ڈیسک) روایت اور پرانے فرسودہ نظریات کو توڑتے ہوئے بھارتی ریاست آسام میں پہلی خواجہ سرا کو جج کے عہدے پر فائز کردیا گیا ہے۔ 26 سالہ سواتی کا تعلق گوہاٹی سے ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں پہلی بار ایک خواجہ سرا کو جج مقرر کردیا گیا ہے۔ جج سواتی بدھان بارو نے مقدمات کی سماعت بھی کی۔ سواتی کے مطابق میں دنیا کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ خواجہ سرا کوئی اچھوت نہیں۔

آسام کی جج سواتی نے بتایا کہ انہیں جج بننے کا حق آسانی سے نہیں ملا، اس کے لیے اُنہیں باقاعدہ قانونی جنگ لڑنی پڑی، آسام میں تعینات سوات دیگر 19 ججز کے ساتھ مختلف مقدمات کا فیصلہ سنائے گی۔

بھارت میں اس سے پہلے بھی دو خواجہ سراؤں کو مغربی بنگال اور مہاشٹرا میں جج مقرر کیا گیا ہے۔ میڈیا سے گفت گو میں سواتی کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں مختلف حوالوں سے مرد اور عورت کو لے کر امتیاز برتا جاتا ہے، تاہم ایسے اقدامات سے یہ تناؤ اور فاصلہ کم کرنے میں مدد ملے گی اور نئی روایت کو جنم دیا جائے گا۔

اس سے قبل 26 سالہ سواتی کو منزل پانے کیلئے گھر والوں اور سماج سے بھی لڑنا پڑا۔ ایک سوال کے جواب میں سواتی کا کہنا تھا کہ سال 2012 میں اس کے گھر والوں نے اسے جنس تبدیل کرنے سے منع کردیا تھا، جس کے بعد اس نے عدالت کا سہارا لیا اور ایک طویل قانونی جنگ لڑی۔ سواتی کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں آنے کا مقصد گناہ گار کو اسے کے جرم کی سزا اور حقدار کو اس کا حق دلانا ہے۔