صوفیہ: (ویب ڈیسک) سی این این کی رپورٹ کے مطابق بلغاریہ کے حکام 30 سالہ وکٹوریہ مارینوا کے قتل کی تحقیقات کررہے ہیں، ان کی لاش 2 روز قبل پیدل چلنے والوں کے لیے بنائے گئے پل کے قریب سے ملی تھی۔ واضح رہے کہ یورپ میں رواں سال صحافیوں کے قتل کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔
بلغاریہ میں مقامی ٹیلی ویژن کے لیے کام کرنے والی خاتون صحافی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بلغاریہ کے ایک پارک سے خاتون صحافی وکٹوریا مارینووا کی لاش ملی، خاتون کے گلے پر نشانات ہیں جس سے لگتا ہے کہ انہیں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔
30 سالہ وکٹوریا کے سر پر بھی چوٹ کا نشان ہے، پوسٹ مارٹم سے خاتون صحافی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ مقتولہ کا موبائل فون، گاڑی کی چابی اور کپڑے تاحال غائب ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وکٹوریا غیر سرکاری اور چھوٹے پیمانے پر تشکیل دیئے گئے ٹیلی ویژن چینل ’ٹی وی این بی جی‘ کی انتظامی سربراہ بھی تھیں اور انہوں نے حال ہی میں ایک پروگرام ’Detector‘ یعنی’ کھوجی‘ شروع کیا تھا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے ایسے شواہد نہیں ملے جن کی بناء پر کہا جاسکے کہ خاتون صحافی کا زیادتی کے بعد قتل اُن کے صحافی ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہو۔ ٹی وی این کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹیلی ویژن چینل کے قیام سے اب تک کسی بھی ملازم کو کسی قسم کی دھمکی موصول نہیں ہوئی یہ افسوس ناک سانحہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق بلغاریہ کے وزیر داخلہ ملادن ملادینوو نے خاتون صحافی کے قتل کو غیر معمولی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ مارینوا کو قتل کرنے سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں قتل کی تحقیقات کرنے والے اعلیٰ تفتیشی افسران کو مذکورہ کیس کی تحقیقات کے لیے روسے بھیجا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال اب تک یورپی یونین میں 3 صحافی قتل ہوچکے ہیں، اکتوبر میں مالٹا میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں کارونا گالیزا اور فروری میں سلواکیہ میں جان کیوسک کو قتل کردیا گیا تھا۔