منیلا : (دنیا نیوز) جنوبی فلپائن میں آج بدھ تیس جنوری کو ایک مسجد پر کیے گئے ایک بم حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ اس مسلم عبادت گاہ پر حملہ ایک دستی بم سے کیا گیا، جس کے نتیجے میں وہاں موجود چار دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک کے دارالحکومت منیلا سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ بم حملہ فلپائن کے بدامنی کے شکار جس جنوبی علاقے میں کیا گیا، وہاں ابھی اتوار ستائیس جنوری کو ہی ایک مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس بم دھماکے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق فلپائن کے اسی علاقے میں ابھی حال ہی میں ایک رائے دی بھی ہوئی تھی، جس میں ووٹروں نے اس امر کی حمایت کر دی تھی کہ اس خطے کی مسلم آبادی کو خود اختیاری ملنا چاہیے۔ فلپائن میں مسلم مذہبی اقلیتی آبادی کا کافی بڑا حصہ اس علاقے کے ایک ایسے جزیرے پر آباد ہے، جو منڈاناؤ کہلاتا ہے۔
پولیس کے مطابق اس مسجد پر ایک گرینیڈ سے یہ حملہ بدھ کو علی الصبح اس وقت کیا گیا، جب مقامی باشندے ابھی سو رہے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس بم حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد ایسے مقامی مسلمان تھے، جو دھماکے کے وقت مسجد ہی میں سوئے ہوئے تھے۔
اس حملے کےبعد ملکی نشریاتی اداروں پر دکھائی جانے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح اس گرینیڈ حملے کے بعد اس مسجد میں جگہ جگہ ٹوٹے ہوئے شیشے بکھرے پڑے تھے اور نماز کے لیے بچھائے گئے قالینوں پر ہر طرف خون کے دھبے تھے۔
یہ بم حملہ جزیرے منڈاناؤ کے شہر زامبوآنگا کی ایک مسجد پر کیا گیا اس بم دھماکے کے بعد مقامی پولیس کی بھاری نفری نے اس مسجد کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔ فلپائن اکثریتی طور پر ایک کیتھولک مسیحی آبادی والا ملک ہے، جہاں گزشتہ اتوار کے روز ایک کیتھیڈرل پر کیے گئے بڑے بم حملے کے بعد سے کافی زیادہ کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کلیسا پر بم حملے کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔