لاہور : (ویب ڈیسک) بھارتی طیاروں کی مظفر آباد سیکٹر میں دراندازی کی کوشش پر شاہینوں کے فضا میں بلند ہوتے ہی بزدل بھارتی طیارے بدحواسی کے عالم میں بالاکوٹ کے قریب ہتھیار پھینک کر بھاگ گئے۔
جھوٹ اور پروپیگنڈے کی فیکٹری بھارت اپنی ہزیمت کو چھپانے کے لیے روایتی دروغ گوئی کا سہارا لیتے ہوئے سرجیکل اسٹرائیک کی مضحکہ خیز بھڑک مارتے ہوئے شدت پسندوں کے ’خوابی ٹھکانوں‘ پر حملے میں کئی دہشت گردوں کی ہلاکت کا بھونڈا دعویٰ کر بیٹھا۔ رواں ماہ ریہرسل کے دوران دو بھارتی طیارے گر کر تباہ ہوئے۔ جو ریہرسل نہیں کر سکتے وہ فضائی کارروائی کیا کریں گے؟
بھارتی جریدے کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ نے حکومت کو جو رپورٹ دی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے پاس طیارے ناقص ہیں اور عملے میں بھی تربیت کی کمی ہے، 3 ہفتوں میں بھارت کے 5 جنگی طیارے حادثات کا شکار ہو کر تباہ ہوگئے، 3 بھارتی پائلٹ ہلاک اور کئی افراد زخمی ہو چکے ہیں، ان حالات میں پاکستان کیخلاف کسی بھی مہم جوئی سے باز رہنا ہی بہتر ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسے غیر معیاری تربیت یافتہ پائلٹس کے ساتھ پاکستان کے خلاف کسی بھی کارروائی کا سوچنا بھارت کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کو جواز بنا کر پاکستان کو حملے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن تین ہفتوں کے دوران 5 لڑاکا طیاروں کی تباہی نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کا پول کھول دیا ہے۔
یاد رہے کہ 10 اپریل 2018ءسے 24 اپریل تک دو مرحلوں میں ”گگن شکتی 2018ء“ کے نام سے بھارتی فضائیہ کی جاری رہنے والی مشقوں کو بھارتی میڈیا اور وزارت دفاع اس طرح پیش کرتی رہی کہ جیسے ”انڈین ایئر فورس“ نے دنیا فتح کرنے کی استعداد حاصل کر لی ہے۔
بھارتی میڈیا اور فوج کی وزارت اطلاعات نے فراموش کر دیا کہ گگن شکتی 2018ءمشقوں کے آغاز سے صرف 4 روز قبل Daniel Darling نے اپنے Why Indian,s Air Force is Dynig کے عنوان سے طویل مضمون میں بھارتی فضائیہ کو مری ہوئی فضائی قوت لکھا ہے جسکے پاس موجود جنگی طیاروں کی اکثریت بنا جنگ لڑے اپنی عمر کب کی پوری کر چکی ہے۔ دوران جنگ جن پر انحصار خود کشی کے مترادف ہے۔ مضمون نگار کے مطابق پاکستان اور چین کے خلاف ایک ہی وقت میں فضائی جنگ کےلئے بھارت کے پاس کم از کم 45 سکواڈنز کا ہونا ضروری ہے اور بھارت بھی ان حقائق سے اچھی طرح آگاہ ہے کہ بھارتی فضائیہ کے پاس اس وقت صرف کاغذوں میں 31 سکواڈن جس میں نئے طیاروںکی شمولیت ابھی منصوبوں تک محدود ہے۔ یہ بروز منگل 26 مئی 1999 کی بات ہے کہ کنٹرول لائن پر کشمیر کے دراس‘ کارگل و بٹالہ سیکٹر پر مقبوضہ کشمیر کی چند اہم متنازعہ چوکیوں پر پاکستان نے قبضہ کر لیا تھا جسے آرٹلری و انفنٹری کے بھرپور استعمال کے باوجود ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد بھارت اپنی فضائیہ کو مدد کےلئے لے آیا تھا۔ دن کے گیارہ بجے پاکستانی میڈیا نے خبر بریک کی کہ پاکستان نے دو بھارتی جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔ ایک طیارے کا پائلٹ ہلاک ہو گیا ہے دوسرے طیارے کا پائلٹ زندہ حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے مذکورہ خبر فوری طورپر عالمی الیکٹرانک میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی مگر بھارت نے خبر کو جھوٹ قرار دے کر مسترد کر دیا بھارت کا اپنے جھوٹ پر تادیر قائم رہنا ممکن نہیں تھا کیونکہ ایک تو پاکستان نے بھارتی پائلٹ کی زندہ سلامت اپنے پاس موجودگی کا بتا دیا تھا۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر میں گرنے والے بھارتی طیارے کے ملبے کو بھی جلد ہی منظر عام پر لانے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
پاکستان کی طرف سے اس بیان کے بعد نیو دہلی میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے کابینہ کی ہنگامی میٹنگ میں عالمی سطح پر شرمندگی سے بچنے کےلئے طیاروں کی تباہی کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ میٹنگ ختم ہوئی تو وزیر دفاع جارج فریننڈس نے وزیراعظم کے مشیرو برائے دفاع برجیش مسرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ بھارتی فضایہ کے دونوں طیارے بھارت کی اپنی حدود میں پرواز کر رہے تھے جب انہیں پاک فوج نے زمین سے فضا میں مار کرنےوالے میزائلوں سے نشانہ بنایا ایک طیارہ اس کی زد میں آنے کے بعد تیز رفتاری کی وجہ سے پاکستان کے زیر قبضہ علاقے میں جاگرا جبکہ دوسراطیارہ فنی خرابی کی بدولت بھارت کی اپنی حدود میں گر کر تباہ ہوا۔
جس کے پائلٹ کو بچا لیا گیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے تباہ شدہ بھارتی MIG-27 کے ملبے کی جاری کردہ تصاویر اور ویڈیو فوٹیج دنیا بھر کے میڈیا کےلئے اہم خبر تھی جس میں بتایا گیا کہ بھارتی فضائیہ کے پاکستان کے ہاتھوں تباہ ہونےوالے دونوں طیارےMIG-27 تھے ایک بھارتی جنگی ہیلی کاپٹر کے پاک فوج کے ہاتھوں مار ے جانے کی خبر بھی ساتھ ہی نشر ہوئی۔ اس حوالے سے جب نیو دہلی میں میڈیا نے بھارتی وزارت دفاع سے رابطہ کیا تو بھارتی فضائیہ کے نمائندے ائیر کموڈور سبھاش بھوجوانی نے جواب دیا کہ بھارتی ائیر فورس کے طیارے دشمن پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اس نے اس خبر کی سختی سے تردید کر دی کہ پاکستان کے پاس موجودہ طیارہ شکن میزائل سسٹم کی موجودگی کی بدولت بھارت کے پائلٹ مزید خطرہ مول لینے کو تیار نہیں جس وقت بھارت میں ائیر کموڈور سبھاش کی میڈیا والوں سے گفتگو جاری تھی تو اس وقت اطلاع آئی کہ پاکستان نے گرفتار شدہ بھارتی پائلٹ کو اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے کے حوالے کر دیا ہے ان حقائق کے بعد بھارت اپنی فضائیہ‘ بحریہ و بری فوج کےلئے جس قدر جی چاہے جنگی مشقوں کا اہتمام کرے یہ عملی جنگ کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
جو ریہرسل نہیں کر سکتے وہ فضائی کارروائی کیا کریں گے؟
روری 2019ء کو بھارتی فضائیہ کا ایک میراج 2000 طیارہ بھارتی ریاست بنگلورو میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں 2 پائلٹس ہلاک ہوئے۔ یہی نہیں گذشتہ برس 3 اپریل 2018ء کو بھارتی فضائیہ کا طیارہ Mil Mi-17-V5 لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہو اجس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے۔ 23 مئی 2017ء میں بھارتی ائیر فورس کا طیارہ Sukhoi Su-30MKI ٹریننگ کے دوران آسام کے علاقہ میں لا پتہ ہو گیا۔
جس کے تین دن کے بعد طیارے کے ٹکڑے اور بلیک باکس ملا۔ اس حادثے کے نتیجے میں طیارے کے دونوں پائلٹس ہلاک ہو گئے تھے۔ دونوں پائلٹس طیارہ تباہ ہونے سے قبل طیارے سے باہر نکلنے میں ناکام ہو گئے تھے۔ 19 اکتوبر 2016ء میں بھارتی ائیرفورس کا طیارہ Mil Mi-17V5 ٹریننگ کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہو گیا لیکن طیارے میں موجود 15 افراد نے طیارہ گرنے سے قبل ہی چھلانگ لگا دی تھی اور محفوظ رہے تھے۔
3 اکتوبر 2016ء کو بھارتی ائیر فورس کا SEPECAT جیگوار کا تربیتی طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پوکھراں کے علاقہ میں گر کر تباہ ہو گیا تھا ، طیارے میں سوار دونوں پائلٹس نے طیارہ گرنے سے قبل ہی چھلانگ لگا دی جس سے وہ محفوظ رہے۔20 ستمبر 2016ء کو بھارتی ائیر فورس کا طیارہ Mikoyan-Gurevich MiG-21 سری نگر ائیر پورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوا، اس حادثے میں بھی پائلٹ محفوظ رہا۔
13 ستمبر 2016ء کو بھی بھارتی ائیر فورس کے طیارے SEPECAT جیگوار کو انبالہ ائیربیس سے اُڑان بھرتے ہی آگ لگ گئی ، اس حادثے میں بھی طیارے میں موجود پائلٹس نے اپنی زندگی بچائی اور چھلانگ لگا دی۔ 10 ستمبر 2016ء کو Mikoyan-Gurevich MiG-21UM, U2140 راجھستان کے علاقہ میں گر کر تباہ ہو گیا۔ تباہ ہونے والا طیارہ روزمرہ کی پرواز پر تھا۔ اسی طرح 4 اگست 2016ء ، 22 جولائی 2016ء ، 13 جون 2016ء کو بھی بھارتی ائیر فورس کے تین طیارے تباہ ہوئے۔
اس سے قبل 5 مارچ 2015ء کو بھارتی ائیر فورس کا SEPECAT جیگوار طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا۔ 31 جنوری 2015ء کو بھارتی ائیرفورس کا طیارہ Mikoyan-Guryevich MiG-21 تربیتی پرواز پر بھارت کے شہر گجرات گیا اور گرکر تباہ ہو گیا۔بھارتی ائیر فورس کے ان تمام حادثات کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں کی اس طرح کی خبروں کو دیکھ کر صاف ظاہر ہےکہ بھارتی فضائیہ تو ریہرسل کرنے کے بھی قابل نہیں ہے، تو پھر اتنی نااہل فضائیہ پاکستان جیسے ملک میں کس طرح فضائی کارروائی کر سکتی ہے۔
1965ء کی جنگ میں پاک فضائیہ کا کردار
1965ءکی پاک بھارت جنگ میں جہاں پاکستان کی بری اور بحری افواج نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ وہیں پاک فضائیہ کا کردار بھی سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ 6 ستمبر 1965ءکو جنگ کے پہلے ہی دن، پاک فضائیہ نے بری فوج کے دوش بدوش بڑا اہم کردار ادا کیا اور پٹھان کوٹ‘ آدم پور اور ہلواڑہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کرکے‘ دشمن کے 22 طیارے اور متعدد ٹینک، بھاری توپیں اور دوسرا اسلحہ تباہ کیا۔ لیکن جنگ کا اگلا دن، یعنی 7 ستمبر 1965ءکا دن تو پاک فضائیہ ہی کا دن تھا۔ 7 ستمبر 1965، پاکستان میں یہ دن یوم فضائیہ کے نام سے منایا جاتا ہے۔ 1965 کی جنگ میں اس روز پاک فضائیہ نے دشمن کو ایسی دھول چٹائی جس نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔
7 ستمبر 1965 کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ جنگی طیاروںکو تباہ کرکے عالمی ریکارڈ بنانے والے اسکورڈن لیڈر ایم ایم عالم کے کارنامے زندہ و جاوید اوریوم فضائیہ کا خاصہ ہیں۔ جنگ کے ہیرو اسکورڈن لیڈر محمد محمود عالم نے دشمن کے9 جنگی طیارے مار گرائے جن میں پانچ لڑاکا طیارے تو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں تباہ کیے۔ بہادری کے صلے میں دو بار ستارہ جرات سے نوازاگیا۔