کرائسٹ چرچ: (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں گذشتہ جمعہ کے روز دہشت گردی اور گولیوں کی بوچھاڑ میں رونما ہونے والے قتل عام کے جلو میں ایک باپ کی محبت کی تصویر کو انسانی جذبات کی سب سے زیادہ عکاسی کرنے والی تصویر قرار دیا جا رہا ہے۔ اس باپ نے اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کو بچانے کے لیے اپنی جان کو داؤ پر لگا دیا۔
کرائسٹ چرچ شہر کی مسجد النور میں نماز جمعہ کے دوران 42 افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد آسٹریلوی شہری Brenton Tarrant نے اپنی گاڑی میں سوار ہو کر 4 کلو میٹر دور واقع Linwood اسلامک سینٹر کی مسجد کا رخ کیا۔ وہاں پہنچ کر اس نے اندھادھند فائرنگ کی جب کہ مسجد کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے وہاں چھپنے کی جگہ ملنا بھی دشوار تھا۔ یہاں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے آنے والے نمازیوں میں 8 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
وحشیانہ فائرنگ کے دوران مسجد کے ایک انڈونیشی نمازی Zulfirman Syah کے پاس اپنے بیٹے Averroes کو بچانے کوئی اور طریقہ نہ تھا اور اس نے اپنے جسم کو ڈھال بنا کر اپنے بیٹے کو پوری طرح ڈھانپ لیا۔ اس طرح باپ نے بیٹے کو موت سے بچانے کے لیے اپنے جسم کو گولی سے چھلنی کروا دیا۔ اس دوران گولیوں کے ٹکڑوں سے ننھے بچے کی ران پر زخم آئے تاہم اس کے باوجود وہ مسجد کے قالین پر خون میں لت پت اپنے باپ کو دیکھنے کے لیے آگے بڑھا جو مکمل طور پر بے ہوش تھا۔
مذکورہ انڈونیشی کی 33 سالہ امریکی بیوی نے اسلام قبول کیا تھا اور اس کا نامAlta Marie ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرنے ہوئے میری نے بتایا کہ اس کا شوہر ہسپتال میں ہے اور اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ میری انڈونیشیا میں انگریزی کی ٹیچر کے طور پر کام کر رہی تھی۔ وہ دو ماہ قبل ہی اپنے شوہر اور اکلوتے بیٹے کے ساتھ ہجرت کر کے نیوزی لینڈ آئی تھی۔
ہفتے کے روز اس زخمی انڈونیشی کے ایک دوست نےgofundme ویب سائٹ کے ذریعے اس متاثرہ خاندان کے واسطے 50 ہزار ڈالر کے عطیات جمع کرنے کی مہم کا آغاز کیا۔ اتوار کی صبح تک اس سلسلے میں 16 ہزار ڈالر سے زیادہ جمع ہو چکے تھے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کو حاصل معلومات کے مطابق انڈونیشی Zulfirman Syah خداد داد صلاحیتوں کا حامل مصور اور فن کار ہے۔