راہول گاندی یا مودی ؟

Last Updated On 11 April,2019 04:34 pm

ممبئی: (ویب ڈیسک)آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں 11اپریل سے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات کا آغاز ہوگا۔ اس مرتبہ 90 کروڑ سے زائد افراد 17 ویں لوک سبھا کے لیے 543 اراکین کا انتخابات 7 مراحل کریں گے۔نئے منتخب ہونے والے لوک سبھا کے ارکان بھارت کی ریاستوں اور وفاقی حکومت کے زیر انتطام علاقوں سے منتخب کیے جائیں گے۔ لوک سبھا کے 543 ارکان عوامی ووٹوں سے منتخب ہوکر ایوان میں پہنچتے ہیں جب کہ 2 ارکان کو صدر مملکت اس وقت اسمبلی میں منتخب کرکے بھیجتا ہے جب انہیں احساس ہو کہ ’اینگلو انڈین‘ کمیونٹی کی پارلیمنٹ میں نمائندگی نہیں۔

صدر مملکت کی جانب سے منتخب کیے جانے والے ارکان کا ’اینگلو انڈین‘ ہونا لازمی ہوتا ہے یعنی یہ ارکان ہندوستانی اور مغربی اور خصوصی طور پر انگریز نسل کا امتزاج ہوتے ہیں، اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد کولکتہ اور شملہ میں آباد ہیں۔سترہویں لوک سبھا کے 7 مراحل اور تقریباً پونے 2 ماہ تک جاری رہنے والے انتخابات کے لیے ووٹنگ کے ابتدائی 4 مراحل اپریل میں ہوں گے جب کہ آخری 3 مراحل مئی میں ہوں گے اور اسی ماہ انتخابی نتائج کا اعلان بھی ہوگا۔


بھارت میں ووٹنگ کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوگا، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں 19 مئی کو ہوگا۔مجموعی طور پر 90 کروڑ ووٹرز اس مرتبہ حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔انتخابات کے دوران اگرچہ کچھ ریاستوں کے ایک ہی دن تمام حلقوں پر پولنگ بھی ہوگی، تاہم کئی ایسی ریاستیں ہیں جہاں پر ساتوں مراحل میں ووٹنگ ہوگی۔


ایک ہی ریاست کے اندر حلقوں کی مختلف مراحل میں ووٹنگ سے جہاں وہاں کے عوام پریشان دکھائی دے رہے ہیں، وہیں انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔بھارت کی بڑی ریاستوں اترپردیش، بہار، آسام اور مغربی بنگال سمیت کئی ایسی ریاستیں ہیں جہاں ساتوں مراحل میں انتخابات ہوں گے اور ہر مرحلے میں ریاست کی 5 سے 10 نشستوں پر پولنگ ہوگی۔ اس مرتبہ انتخابات میں بھارت کی 2 ہزار سیاسی جماعتوں کے 8 ہزار 136 ارکان میدان میں اتریں گے۔ لیکن 8 ہزار 136 ارکان میں سے خواتین ارکان کی تعداد 700 سے بھی کم ہوگی۔


اس مرتبہ لوک سبھا کے انتخابات کے لیے مجموعی طور پر636 خواتین ارکان میدان میں اتریں گی، جس میں سے حیران کن طور پر چھوٹی جماعتوں اور چھوٹی ریاستوں سے زیادہ خواتین انتخابی دنگل لڑتی دکھائی دیں گی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق اس مرتبہ انتخابات کے لیے 10 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔