برلن(ویب ڈیسک) یورپی یونین کے رکن ممالک میں بلیو کارڈ ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہوں اور انہیں ای یو کے کسی رکن ملک میں ملازمت کی آفر بھی ہو۔
یورپی یونین کا بلیو کارڈ دراصل یورپی یونین سے باہر کے ممالک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند افراد کو کام اور رہائش کی سہولت دیتا ہے۔ اس کارڈ کے حامل لوگوں کو سہولیات اور تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق بلیو کارڈ رکھنے والے افراد مخصوص وقت کے بعد یورپ میں مستقل رہائش اختیار کرنے کے اہل بھی ہوتے ہیں۔ ایسے افراد اپنے اہلخانہ کو بھی یورپ بلا سکتے ہیں۔
درخواست منظور ہونے کے بعد مدت ملازمت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک تا چار برس کے دورانیے کے لیے بلیو کارڈ جاری کیا جاتا ہے جس کی مزید دورانیے کے لیے تجدید بھی کی جا سکتی ہے۔
دو سال تک قیام کے بعد بلیو کارڈ کے حامل شخص کے حقوق یورپی یونین کے شہریوں کے مساوی ہو جاتے ہیں تاہم وہ قرض یا مکان کے لیے فراہم کردہ حکومتی مراعات کے لیے اہل نہیں ہوتا۔
درخواست گزار نے کم از کم یونیورسٹی سطح تک تعلیم حاصل کی ہو۔ اسے یورپی یونین کے کسی ملک میں ملازمت کی آفر ہو۔ ملازمت کے لیے کم از کم تنخواہ بھی متعین ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں بلیو کارڈ حاصل کرنے کے لیے سالانہ تنخواہ کم از کم 52 ہزار یورو ہونا چاہیے۔
تاہم ایسے شعبوں میں، جن میں ہنرمند افراد کی کمی ہو، ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہ 40560 بھی ہو، تب بھی وہ بلیو کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
یورپی یونین کے کسی بھی رکن ممالک میں بلیو کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دی جا سکتی ہے۔ یہ درخواست متعلقہ ملک میں غیر ملکیوں سے متعلق امور کے دفتر میں جمع کرائی جاتی ہے۔
درخواست گزار خود بھی بلیو کارڈ کے لیے اپلائی کر سکتا ہے بصورت دیگر اسے ملازمت فراہم کرنے والا ادارہ بھی بلیو کارڈ کے لیے درخواست جمع کرا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ بلیو کارڈ سکیم کو 2012ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ بلیو کارڈ لینے والے کیلئے یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کے مواقع کھل جاتے ہیں۔
اس کے لیے یورپی یونین کے باہر کا کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔ کسی جرمن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طالب علم بھی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 18 ماہ تک جرمنی میں رہ کر کام کی تلاش کر سکتے ہیں۔