نیو یارک: (ویب ڈیسک) سیاہ فام چار خواتین کیخلاف نسل پرستانہ بیانات دینے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اس قرارداد میں چار غیر سفید فام خواتین اراکان کانگریس کے خلاف صدر ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیانات کی بھی مذمت کی گئی۔ قرارداد کے مطابق صدر ٹرمپ کے بیانات سے امریکا میں نئے آنے والوں اور غیر سفید فام امریکیوں سے خوف اور ان کے خلاف نفرت کو تقویت ملی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق قرار داد میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو حملہ آور‘ قرار دینے کی بھی مذمت کی گئی۔ حزب اختلاف کی ان چار ارکان میں الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب، الہان عمر اور آیانا پریسلی شامل ہیں۔ ان خواتین کا تعلق ہسپانوی، عرب، صومالی اور افریقی نسل سے ہے۔
امریکی کانگریس کی یہ اراکان صدر ٹرمپ کی پالیسوں کی کھل کر مخالفت کے لیے جانی جاتی ہے اور واشنگٹن میں ان کا گروپ دی سکواڈ‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس قرار داد میں مجموعی طور پر 240 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ 187 نے مخالفت کی۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کا اکثریت ہے لیکن اس قسم کی مذمتی قرارداد کا ایوان بالا یعنی سینٹ سے منظور ہونا مشکل ہے کیونکہ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی اکثریت میں ہے۔
Those Tweets were NOT Racist. I don’t have a Racist bone in my body! The so-called vote to be taken is a Democrat con game. Republicans should not show “weakness” and fall into their trap. This should be a vote on the filthy language, statements and lies told by the Democrat.....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 16, 2019
قرارداد کی منظوری کے بعد ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرا بیان نسل پرستانہ نہیں تھا اور وہ کہیں سے بھی نسل پرست نہیں۔