لندن: (ویب ڈیسک) بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم بن گئے اور 77 ویں وزیراعظم کے طور پر 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں داخل ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم بن گئے ہیں، رائل فیملی کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ ملکہ برطانیہ نے بورس جانسن کے وزارت عظمیٰ کے عہدے کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔
The Queen received The Right Honourable Boris Johnson MP in an Audience this afternoon and requested him to form a new Administration. https://t.co/WMFksFMo4S pic.twitter.com/mngEVnxm8X
— The Royal Family (@RoyalFamily) July 24, 2019
ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نو متنخب وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ملکہ برطانیہ نے مجھ پر اعتماد کیا ہے، انہوں نے جو حکومت بنانے کی دعوت دی میں نے قبول کر لی، عوام میرے مالکان ہیں، میرا کام آپ کی خدمت کرنا ہے، گلیوں کوچوں کو محفوظ کرنا چاہتا ہوں، عوام کی حفاظت کیلئے 20 ہزار نئے پولیس اہلکار تعینات کریں گے، اب فیصلوں کا وقت آ گیا ہے۔ مسائل کے حل کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔ تعلیم اور سوشل سیکٹر میں جتنے بھی مسائل ہیں انہیں حل کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یورپی یونین کو ایک پیغام بھیجا اور کہا کہ ہم بریگزٹ کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ ہم ڈیل کے بغیر بھی یورپی یونین سے نکل جائیں۔ بریگزٹ عوام کا بنیادی فیصلہ ہے۔ ہمارے لیے بہت ساری مشکلات ہیں تاہم ہر طرح کے مسائل کا سامنے کرنے کیلئے تیار ہے۔
بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ میں برطانوی شہریوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں یہ صرف آپ لوگوں کے لیے کھڑا ہوں۔ میں پورے انگلینڈ کا وزیراعظم ہوں۔ برطانیہ کے 20 ہسپتالوں کو اپ گریڈ کروں گا۔ یورپی یونین کیساتھ تین سال سے جاری ملک میں بے یقینی کی فضا کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے مخالف کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔
نو منتخب برطانوی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد وہاں بورس جانسن کے حق میں نعرے لگا رہی تھی۔
Big booing crowd greeting Boris Johnson as he leaves his car in Downing Street (though there are some supporters) pic.twitter.com/MlJZPN9HfU
— Joey D Urso (@josephmdurso) July 24, 2019
یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے بھی انہیں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہم آپ کیساتھ جلد مل کر بریگزٹ کے معاملے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
Dear Boris, congratulations on your appointment. I look forward to meeting you to discuss - in detail - our cooperation.
— Donald Tusk (@eucopresident) July 24, 2019
اس سے قبل بورس جانسن کو کنزرویٹو پارٹی نے نامزد کیا تھا، اس سے قبل لندن کے میئر اور وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔ وزارت عظمی کے لیے ان کا مقابلہ جیرمی ہنٹ کیساتھ تھا۔ بورس جانسن کو 92153 ووٹ ملے جبکہ جیرمی ہنٹ کے حصے میں 46656 ووٹ آئے۔
سبکدوش برطانوی وزیراعظم تھریسامئے نے اپنی الوداعی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد قوم کا نیاجنم ہو گا۔ برطانیہ کا وزیراعظم ہونا میرے لیے اعزازکی بات تھی۔ سبکدوش ہونے والی وزیراعظم نے تقریر کے اختتام میں تمام سٹاف اوربرطانوی عوام کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اُدھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی انگلینڈ کے نئے وزیراعظم کو مبارکباد دی ہے۔ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ترکی اور برطانیہ کے تعلقات نئے دور میں مزید بہتر ہونگے۔
Birleşik Krallık ın 77. Başbakanı olan @BorisJohnson ı tebrik ediyor, kendisine yeni görevinde başarılar diliyorum.
— Recep Tayyip Erdoğan (@RTErdogan) July 23, 2019
Bu yeni dönemde Türkiye-Birleşik Krallık ilişkilerinin daha da gelişeceğine inanıyorum.
دوسری طرف ترکی نے بھی بورس جانسن کے وزیراعظم بننے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ سلطنت عثمانیہ کا جانشین برطانیہ کا وزیراعظم بن رہا ہے۔
ترک میڈیا نے نئے وزیراعظم بورس جانسن کو ’’بورس دی ترک‘‘ کے نام سے بلانا شروع کر دیا ہے۔ ترکی کے متعدد اخبارات میں اس خبر کو ترجیح دی جا رہی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’سلطنت عثمانیہ کا پوتا برطانیہ کا نیا وزیراعظم‘‘
یاد رہے کہ چند پشتوں پہلے بورس جانسن کا خاندان ناصرف مسلمان تھا بلکہ ان کے پڑدادا کا شمار سلطنت عثمانیہ کے آخری دور کی اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان کا نام علی کمال تھا۔ وہ ایک صحافی اور لبرل سیاستدان تھے۔ علی کمال کے والد کا نام احمد آفنندی تھا اور پیشے کے لحاظ سے تاجر تھے۔ وہ استنبول میں 1867ء میں پیدا ہوئے تھے۔
علی کمال کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم استنبول میں حاصل کی تاہم اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک چلے گئے، انہوں نے جنیوا، پیرس میں سیاسیات میں ڈگری مکمل کی۔ 1903ء میں ایک سوئس خاتون ونی فریڈ برون سے شادی کی، اس کی شادی کے بعد ان کے ہاں دو بچے پیدا ہوئے، بڑی بیٹی کا نام سلمی رکھا گیا جبکہ بیٹے کا نام عثمان علی رکھا گیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عثمان علی کی ولادت کے بعد فوراً بعد ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا پھر دونوں بچوں کو ان کے ننھیال برطانیہ بھیج دیا گیا جہاں ان کی نانی مارگریٹ برون نے ان کی پرورش کی۔