سری نگر: (ویب ڈیسک) امریکا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارت نے مقبوضہ وادی میں انتشار پھیلانے کی سازش کر لی ہے۔ فوج کی جانب سے پوری وادی میں سکیورٹی ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے حکومت نے بھارتی فوج اور فضائیہ کو الرٹ کر دیا ہے۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کی پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے پیشکش کی تھی کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں ثالثی کے لیے تیار ہے، آج بھی ایک مرتبہ پھر انہوں نے یہ بات دہرائی کہ دونوں ممالک چاہیں تو سپر پاور کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم ہمسایہ ملک نے امن کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور اب مقبوضہ وادی میں انتشار پھیلانے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے پوری وادی میں سکیورٹی ریڈ الرٹ جاری کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کی ایک بار پھر مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیش کش
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فوج کی طرف سے امرناتھ کے یاتروں کو فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سےواپس جانے کا حکم دے دیا گیا ہے، فوج نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قافلوں پر دہشت گرد حملہ ہو سکتا ہے کیونکہ پانچ دہشتگرد وادی میں گھس آئے ہیں اور وہ اعلیٰ تربیت یافتہ ہیں۔
What “on going situation” in Kashmir would require the army AND the Air Force to be put on alert? This isn’t about 35A or delimitation. This sort of alert, if actually issued, would be about something very different. https://t.co/FTYG36F6aD
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 2, 2019
دوسری طرف سابق وزیراعلیٰ عمر عبد اللہ نے مقبوضہ وادی میں ریڈ الرٹ ہونے کی خبر کے بعد کہا ہے کہ بھارتی فوج اور فضائیہ کے الرٹ ہونے پر بہت تشویش ہے۔ یہ آرٹیکل 35 اے والا معاملہ نہیں یہاں کچھ ہٹ کر کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار، امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد
اس سے قبل بھارت نے مزید 25 ہزار فوجی مقبوضہ کشمیر بھیج دیئے۔ حریت رہنما پہلے ہی خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت وادی کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے در پے ہے۔
بھارت نے جنت نظیر وادی میں مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ بنا لیا۔ علاقے کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے کیس آرٹیکل 35 اے کی سماعت جلد متوقع ہے۔ اسی کے پیش نظر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مزید 25 ہزار فوجی بھیج دئیے۔ 280 کمپنیوں پر مشتمل یہ فوجی سری نگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں تعینات کیے جائیں گے۔
یا رہے کہ اس سے قبل بھارتی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں دس ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے تھے، جس کا مقصد سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا تھا۔ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووَل نے وادی کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے حکام کے ساتھ مل کر سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
بھارتی حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی جانب سے دھمکیوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ غیر سرکاری اور محتاط اندازے کے مطابق متنازعے علاقے میں پانچ لاکھ بھارتی سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ان میں پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے اہلکار شامل ہیں۔
ایک ہفتے کے دوران بھارتی سرکار نے 35 ہزار مزید فوجیوں کو مقبوضہ وادی میں تعینات کر دیا ہے جس کے بعد ہر طرف تشویش کی صورتحال پائی جا رہی ہے۔