سرینگر: (دنیا نیوز) خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مقبوضہ وادی فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوگئی، جگہ جگہ فوج کے دستے تعینات کر دیئے گئے، کرفیو کے باعث سڑکیں اور بازار سنسان ہیں۔
مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ بھارت کے زیر قبضہ دو حصوں والا علاقہ بن گیا۔ کشمیر کا پرچم بھی ختم کر دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ردعمل سے بچنےکے لیے وادی کو چھاؤنی میں بدل دیا، 46 ہزار مزید بھارتی فوجی وادی میں تعینات کر دیئے، جگہ جگہ خاردار تاریں لگا دیں۔
تعلیمی ادارے، کاروبار دکانیں بند ہیں، ہر جانب خوف کا عالم ہے، کرفیو کے باعث سڑکیں اور بازار سنسان پڑے ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند جبکہ لوگوں کے اجتماع پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک سمیت تمام حریت رہنماؤں کو جیلوں یا گھروں میں نظر بند کر دیا گیا۔
بھارتی فوج نے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو بھی گرفتار کرلیا۔ محبوبہ مفتی نے گرفتاری سے پہلے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 1947ء میں پاکستان پر بھارت کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا جو غلط تھا۔