کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں بم دھماکے کے بعد 62 نمازی شہید ہو گئے۔ پاکستان نے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبے ننگر ہار کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران اچانک زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، دھماکا اس قدر خوفناک تھا کہ مسجد کے شیشے ٹوٹ گئے اور عمارت کو شدید نقصان پہنچا، اس دوران 62 نماز شہید ہوئے جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے شہید اور زخمی ہونے والوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا جہاں 62 نمازیوں کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے، زخمیوں میں سے زیادہ تر کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے، خدشہ ہے ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے، ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ننگرہار پولیس چیف کا کہنا ہے کہ دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم حملے کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔ طالبان سمیت کسی بھی شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے مطابق افغانستان میں تین ماہ بہت ہی خوفناک گزرے ہیں، یکم جولائی سے لیکر 30 ستمبر تک مختلف حملوں کے دوران 1174 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اس دوران حملوں میں 3139 افراد زخمی ہوئے تھے۔ رواں سال کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 42 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کو صدر ٹرمپ نے آخری مراحل میں اچانک ختم کردیا تھا جس کے بعد سے افغانستان میں حملوں میں شدت آئی ہے جب کہ تاحال صدارتی الیکشن کے نتائج کا بھی اعلان نہیں کیا گیا۔
دوسری طرف پاکستان نے ننگر ہار کی مسجد میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مسجد میں بم دھماکے سے کئی قیمتیں جانیں ضائع ہوئیں، دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق ہماری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرین کے لواحقین کے ساتھ ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے، پاکستان غم کی اس گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان افغان حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔