نئی دہلی: (ویب ڈیسک) دنیا بھر کی طرح یورپی ملک سویڈن نے بھی مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اور یورپی یونین بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کا مذاکرات کے ذریعہ سیاسی حل تلاش کرنے کی تائید کرتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمر میں 110 دن کے قریب سے جاری پابندیوں کو ختم کرنے اور کشمیریوں کے مصائب کا حل جلد سے جلد تلاش کرنے کی جرمنی سمیت یورپی یونین ممالک کی اپیل میں سویڈن بھی شامل ہو گیا ہے۔ سویڈن نے اپیل ایسے وقت پر کی ہے جب سویڈش بادشاہ اور ملکہ سلویا کیساتھ اعلی سطحی وفد یکم دسمبر سے بھارت کا 6 روزہ دورہ شروع کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش، مودی سے بات کروں گی: جرمن چانسلر
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈش وزیر خارجہ این کرسٹن لِنڈے نے ملکی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سیکورٹی لاک ڈاؤن اور کمیونیکیشن بلیک آؤٹ پر ہمیں تشویش ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہو، مسئلہ کا کوئی دیرپا سیاسی حل تلاش کرنے میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق این لِنڈے بھارت کے دورے پر آنے والے سویڈش شاہی جوڑے کے وفد میں بھی شامل ہوں گی اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے مختلف امور پر بات چیت کریں گی۔ کشمیر کے حوالے سے سویڈش وزیر خارجہ کے بیان پر بھارت کا اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاوستو نے بھارت کے سرکاری دوروں کے دوران کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں کے حالات، پائیدار اور اچھے نہیں ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد سے ریاست میں سیکورٹی لاک ڈاؤن اور کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کو ختم کر کے انسانی حقوق کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سویڈش وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتحال تشویش ناک ہے اور سویڈن اور یورپی یونین بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کا مذاکرات کے ذریعہ سیاسی حل تلاش کرنے کی تائید کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور وادی کی صورتحال کو ابتر ہونے سے روکا جائے اور کسی بھی دیرپا سیاسی حل میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کافی اہم ہیں۔
این لِنڈے کا کہنا تھا کہ سویڈن اور یورپی یونین نے بھارت سے کشمیر میں عائد بقیہ پابندیوں کو بھی اٹھا لینے کی اپیل کی ہے۔
بھارت میں سویڈن کے سفیر کلاز مولن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ان کے ملک کا ایک اصولی موقف ہے، ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔ دہائیوں پرانا ہے اور سمجھتا ہوں کہ ہم بار بار یہ بات کہہ بھی چکے ہیں کہ چونکہ تاریخی طور پر اس کی نوعیت باہمی ہے اس لیے اسے صرف دونوں متعلقہ فریقین، بھارت اور پاکستان، کے مابین باہمی مذاکرات کے ذریعہ ہی مناسب طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ کشمیر میں سکیورٹی سے متعلق بھارت کی فکرمندی جائز ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم اور یورپی یونین امر کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کے حوالے سے کشمیریوں کی بھی اپنی اہمیت مسلّمہ ہے۔ ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کشمیریوں کی شکایتوں کے ازالہ کے لیے بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی ہے۔
سویڈش سفیر کا کہنا تھا کہ دنیا کی بہت سی تنظیموں اور یورپ کی متعدد تنظیموں نے بھی کشمیر میں سکیورٹی لاک ڈاؤن اور کمیونیکیشن بلیک آؤٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پابندیاں جتنی جلد ختم ہوجائیں اتنا ہی بہتر ہو گا۔