برکینا فاسو: (ویب ڈیسک) براعظم افریقا کے ملک برکینا فاسو میں دہشتگردوں کی طرف سے فوجی اڈے اور شہری علاقے پر حملے کے بعد خواتین، فوجیوں سمیت 35 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں 80 دہشتگرد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسندوں نے سوم صوبے کے شمالی اربندہ میں فوجی اڈے اور شہری علاقے کو نشانہ بنایا تھا جسے فوج نے شدید لڑائی کے بعد ناکام بنا دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 7 فوجی اور 80 کے قریب شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ایک زوردار حملہ تھا جس پر قابو پانے میں کئی گھنٹے لگے۔ شدت پسندوں کے ایک بڑے گروپ نے اربندہ میں فوجی اڈے اور شہری آبادی کو بیک وقت نشانہ بنایا۔
En ce jour de Noël, ayons une pensée pieuse pour les familles éplorées par les attaques terroristes contre notre pays et soyons en communion avec nos vaillants soldats qui se battent avec héroïsme pour assurer la sécurité du territoire national.
— Roch KABORE (@rochkaborepf) December 25, 2019
Dieu bénisse le Burkina Faso. RK
اس حملے سے متعلق ملک کے صدر روش مارک کریسچن کبورے نے ٹویٹ میں فوج کی صلاحیت اور شجاعت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ اس وحشیانہ حملے کے نتیجے میں 35 افراد شہری ہلاک ہوئے جس میں سے بیشتر خواتین اور فوجی بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف صدرروک مارک کریسٹیاں کبورے نے ان ہلاکتوں کے لیے قومی سطح پر دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ابھی تک ان حملوں کی کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم حکومت اس طرح کے حملوں کے لیے شدت پسند تنظیم القائدہ اور اسلامک سٹیٹ سے وابستہ شدت پسندوں کو ذمہ دار ٹھہراتی رہی ہے۔
حکومت کے ایک ترجمان ریمس دنڈجینو نے اے ایف پی کو بتایا کہ دہشتگردوں نے لڑائی میں بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خواتین، فوجیں سمیت 35 شہریوں کا قتل کیا اور چھ افراد کو زخمی کر دیا۔
Je salue l engagement et la bravoure de nos Forces de Défense et de Sécurité à Arbinda et leur exprime le soutien de la Nation. pic.twitter.com/IvDfWgHhn9
— Roch KABORE (@rochkaborepf) December 24, 2019
واضح رہے کہ اسی ماہ کے اوائل میں ملک کے مشرقی علاقے میں ایک بندوق بردار کی چرچ میں فائرنگ سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 2012ء میں پڑوسی ملک مالی میں اسلامی شدت پسند تنظیموں کی بغاوت کے بعد سے ہی نائجر اور برکینا فاسو میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
2015 سے برکینا فاسو میں خاص طور پر شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اب تک ان حملوں میں سات سو سے زائد افراد ہلاک اور تقریبا ساڑھے پانچ لاکھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
24 دسمبر منگل کو ہونے والے اس حملے سے قبل فوج کا کہنا تھا کہ نومبر سے اب تک اس نے ملکی سطح پر سو سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ اس برس خاص طور پر حملوں میں مزید شدت آئی ہے۔ گزشتہ ماہ کان کنی کرنے والی کینیڈا کی ایک کمپنی کے قافلے پر حملے میں کمپنی کے 37 ملازم ہلاک ہوگئے تھے.