مقبوضہ بیت المقدس: (ویب ڈیسک) فرانسیسی صدر میکرون مقبوضہ بیت المقدس کے کلیسا میں صہیونی فوج کو دیکھ کر غصے میں آ گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر مقبوضہ بیت المقدس کے دورے پر تھے کہ ایک گرجا گھر گئے تو وہاں اسرئیلی پولیس بھی ساتھ چرچ میں گھس آئی جس پر میکرون آپے سے باہر آگئے۔
یاد رہے کہ سینٹ اینی کلیسا مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں واقع ہے جس کا انتظام 1850ء سے فرانس کی حکومت چلا رہی ہے اور عالمی معاہدوں کی رو سے بھی گرجا گھر پر فرانس کا کنٹرول تسلیم شدہ ہے۔
اس موقع پر میکرون کا مزید کہنا تھا کہ ہر کوئی یہاں کے اصولوں سے واقف ہے اور جو آپ میرے سامنے کر رہے ہیں یہ مجھے بالکل بھی پسند نہیں آیا۔
فرانسیسی صدر بلند آواز میں اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں کو گرجا گھر سے باہر نکلنے کا کہتے ہوئے وہ خود چرچ میں داخل ہو گئے۔ میکرون کی صیہونی فورسز کے اہلکاروں کو جھڑکنے کی ویڈیو تھوڑی ہی دیر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ عرصہ دراز سے اس جگہ کے یہی اصول ہیں، جو میرے لیے ہرگز بھی تبدیل نہیں ہوں گے لہٰذا ہر شخص اصولوں کا احترام کرے۔
میکرون نے انتباہی انداز میں کہا کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں؟ میں واپس جہاز میں چلا جاؤں یا واپس فرانس چلا جاؤں، کیا آپ لوگ یہی چاہتے ہیں؟
مقبوضہ بیت المقدس کا چرچ آف سینٹ این فرانس کی ملکیت ہے جو سلطنت عثمانیہ نے 1856 میں فرانسیسی شہنشاہ نپولین سوئم کو بطور تحفہ دیا تھا۔ فرانسیسی صدر نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ کا بھی دورہ کیا۔
اسرائیل کی سیکیورٹی ایجنسی نے اس واقع سے متعلق اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی فورسز دراصل فرانسیسی صدر اور ساتھ موجود لوگوں کی سکیورٹی سے متعلق تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ اس طرح کا ایک واقع 1996 میں بھی پیش آیا تھا جب سابق فرانسی صدر نے مقبوضہ بیت المقدس کے اسی گرجا گھر کا دورہ کیا تھا تو اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں کو دیکھ کر طیش میں آگئے تھے۔