’داعش کی دلہن‘ شمیمہ بیگم برطانیہ میں اپنی شہریت کا کیس ہار گئی

Last Updated On 08 February,2020 06:24 pm

لندن: (ویب ڈیسک) داعش کی دلہن کے نام سے مشہور ہونے والی شمیمہ بیگم برطانیہ میں اپنی شہریت چھن جانے کے بعد عدالت میں اپنا آخری معرکہ بھی ہار گئیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے داعش کے رکن یاگو ریڈک کی برطانوی بیوی شمیمہ بیگم شام میں اپنے 3 بچوں سے ہاتھ دھونے کے بعد اب اپنا آخری معرکہ بھی ہار بیٹھی ہے۔ برطانیہ کی عدالت نے 20 سالہ شمیمہ بیگم کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

شمیمہ نے یہ پٹیشن اپنی شہریت چھن جانے کے بعد برطانوی حکومت کے خلاف دائر کی تھی۔ میڈیا میں داعش کی دلہن کے نام سے معروف شمیمہ بیگم کی شام میں داعش تنظیم میں شمولیت کے بعد اس کی شہریت منسوخ کر دی گئی تھی۔

شمیمہ کی درخواست پر نظر کرنے والے ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق حکومتی فیصلے کے سبب شمیمہ بیگم بنا شہریت کے نہیں رہے گی۔ اس لیے کہ جب شمیمہ کی برطانوی شہریت منسوخ کی گئی تو اس وقت وہ نسلاً بنگلہ دیشی ہونے کے سبب وہاں کی شہریت کی حامل تھی۔

ادھر شمیمہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کی مؤکلہ فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیشی نژاد شمیمہ بیگم داعش کی قائم کردہ خلافت کی ریاست میں شمولیت کے لیے 2015 میں اپنی دو ساتھی طالبات کے ساتھ برطانیہ سے فرار ہو کر شام پہنچ گئی تھی۔ شمیمہ نے 15 برس کی عمر میں داعش تنظیم کے ایک رکن یاگو ریڈک سے شادی کر لی تھی۔ ہالینڈ سے تعلق رکھنے والا ریڈک عمر میں شمیمہ سے 8 برس بڑا تھا۔

شمیمہ فروری 2019ء میں مشرقی شام میں جاری لڑائی سے فرار ہو کر شامی پناہ گزینوں کے کیمپ میں پہنچی تھی۔ وہاں اس نے بچے کو جنم دیا مگر چند ہی ہفتوں بعد وہ فوت ہو گیا۔ اس سے قبل بھی شام میں قیام کے دوران شمیمہ کے دو بچے چل بسے تھے۔

برطانیہ کے حکام نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر شمیمہ سے شہریت واپس لے لی تھی۔ حکام کے مطابق وہ بنگلہ دیشی پاسپورٹ طلب کر سکتی ہے تاہم بنگلہ دیش کا کہنا تھا کہ اس شمیمہ نے کبھی شہریت کی درخواست نہیں دی۔

گذشتہ برس اکتوبر میں عدالتی سماعت کے دوران شمیمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی مؤکلہ بنگلہ دیش کی شہری شمار نہیں ہوتی ہے، وکیل نے واضح کیا کہ عدالت کے فیصلے نے شمیمہ کو کسی شہریت کا حامل نہیں چھوڑا۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے گذشتہ برس اپریل میں شامی عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا تھا کہ شمیمہ بیگم داعش تنظیم کی اخلاقی پولیس "الحسبہ میں فرائض انجام دیتی تھی۔

اگرچہ شمیمہ اپنے سابقہ انٹرویوز میں باور کرا چکی ہے کہ داعش تنظیم کی رکن نہیں رہی تاہم اس کے شناسا افراد کی گواہیوں سے تصدیق ہو گئی کہ تنظیم میں سرگرم رہی۔ شمیمہ نے داعش میں شمولیت کے لیے دیگر لڑکیوں کو بھرتی کرنے کی کوشش بھی کی۔

عینی شاہدین نے انکشاف کیا کہ شمیمہ اپنے کندھے پر کلاشنکوف لٹکا کر گشت کیا کرتی تھی۔ اسے سخت گیر پولیس والی کا خطاب دیا گیا جو داعش تنظیم کے قوانین کو سختی سے لاگو کرانے کی کوشش کرتی تھی۔
 

Advertisement