موثر اقدامات کے ذریعے کرونا پر قابو پانا ممکن، چین میں بدلتی صورتحال واضح مثال

Last Updated On 14 March,2020 11:39 pm

بیجنگ: (دنیا نیوز) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے بعد مؤثر اقدامات کے ذریعے اس مہلک بیماری پر قابو پانا ممکن ہو گیا۔ چین میں بدلتی ہوئی صورتحال واضح مثال ہے۔ دوست ملک میں چالیس روز کے دوران 80ہزار کیس رپورٹ ہوئے،بروقت انتظامات کے باعث چودہ روز میں تعدادصرف ایک ہزار رہ گئی۔

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کروناوائرس سے دنیا کے ہر کونے میں مہلک وائرس کرونا پہنچ گیا، چین کے صوبے ووہان سے چلنے والی وبا کی آہستہ آہستہ پڑوسی اور دیگر ممالک سے دوسرے براعظموں تک رسائی ہوگئی۔


جہاں دنیا اس وقت کرونا جیسی خطرناک وبا میں مبتلا ہے، وہیں چین نے مہلک بیماری پر چند ہفتوں میں قابو پا کر ایک نئی مثال قائم کردی ہے۔

20 جنوری کی شام چھ بجے تک چین میں 224 کیسز کی تصدیق ہوچکی تھی، ووہان شہر میں 198 کیسز سامنے آئے اور پھر دو روز بعد وائرس پر قابو پانے کے لئے 23 جنوری کو ووہان شہر کو مکمل لاک ڈاؤن کردیا گیا۔

چین کی وائرس کے خلاف سب سے بڑی جنگ کا آغاز ہوگیا۔ جسکی فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈکل سٹاف نے مورچے سنبھال لئے، اگلے ہی روز چین بھر سے ڈاکٹرز کی ٹیم ووہان پہنچنا شروع ہوگئی۔

ملٹری ڈاکٹرز کی کھیپ بھی اسی رات ووہان میں موجود تھی، چین نے تمام ملکی وسائل اس وائرس سے نمٹنے کے لئے لگا دئے، کرونا کیخلاف ووہان کی مدد کے لئے ملک بھر سے 46 ہزار میڈیکل سٹاف بھیجا جاچکا ہے۔

چینی فضائیہ نے 30 طیارے میڈیکل سامان کی ڈلیوری کے مشن کے لئے مختص کئے، دو ہفتوں کے اندر چین نے 14 عارضی ہسپتال بنا ڈالے، 46 مزید ہسپتالوں کو کرونا کے مریضوں کے لئے مختص کردیا۔ 2 ہفتوں میں مریضوں کے علاج کے لئے 13 ہزار 400 بیڈز میسر آگئے۔

آخر کار 11 فروری کو چین نے صحتیاب ہونے والے مریضوں کے پہلے بیچ کو ڈسچارج کیا، 28 فروری تک چین میں صحتیاب ہونے والوں مریضوں کی تعداد متاثرہ مریضوں سے زیادہ ہوگئی، دیکھتے ہی دیکھتے چین میں 50ہزار افراد صحت یاب ہوگئے اور بیجنگ نے ووہان میں چودہ کے چودہ عارضی ہسپتال بند کر دیئے۔

وائرس کے خلاف جنگ میں 3 ہزار سے زائد میڈیکل عملہ بھی متاثر ہوا، متعدد افراد نے اپنی جان بھی قربان کردیں۔ 10 مارچ کو چینی صدر شی جن پنگ نے وائرس کے مرکز ووہان پہنچ کر عوام اور میڈیکل سٹاف کا شکریہ اداکیا۔ چین کے لوگوں نے یہ جنگ بڑے حوصلے اور حکومت سے بھرپور تعاون کےساتھ لڑی۔

دوسری طرف طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی فوری ایکشن، وبا سے نمٹنے کے لیے حوصلہ اور عوامی تعاون ضروری ہے، موسم کی تبدیلی کے ساتھ وائرس کے اثرات بتدریج کم ہوجائیں گے۔