تہران: (ویب ڈیسک) ایران میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کیسز کی تعداد کے بعد بچاؤ کے لیے زہریلا کیمیکل 'میتھانول' استعمال کرنے سے 300 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزیستان اور اس کے جنوبی شہر شیراز میں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے جعلی طریقۂ علاج کے بعد لوگوں نے زہریلے کیمیکل میتھانول کا استعمال شروع کر دیا۔ جس سے اب تک 1000 سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
امریکی خبر رسال ادارے اے پی کے مطابق سماجی میڈیا پر فارسی زبان میں پھیلنے والے پیغامات میں ایک برطانوی سکول ٹیچر کے بارے میں بتایا گیا، جس نے شراب اور شہد کے استعمال سے کرونا وائرس کا علاج کیا تھا۔
پیغامات میں الکوحل والے سینیٹائزر اور الکوحل کی زیادہ مقدار والی شراب کے بارے میں کہا گیا کہ یہ جسم کے اندر موجود جراثیم کو مارتی ہے۔ ان پیغامات کو دیکھتے ہوئے ایران میں لوگوں کی بڑی تعداد نے میتھانول کا استعمال شروع کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے پھیلنے والی افواہوں کے بعد ایران میں میتھانول والی الکوحل استعمال کرنے سے درجنوں لوگ بیمار پڑ گئے ہیں۔
ایران کے دیگر شہروں کرج اور یزد سے بھی اس طرح کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں میتھانول کے استعمال سے اب تک 300 اموات ہو چکی ہیں اور ایک ہزار سے زائد افراد مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
ایران کے ڈاکٹر حسین حسنین اس معاملے میں وزارتِ صحت سے تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے اے پی کو بتایا کہ میتھانول کے استعمال سے لگ بھگ 480 اموات ہو چکی ہیں اور 2850 افراد بیمار ہیں اور یہ معاملہ مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر حسین کا کہنا تھا کہ دوسرے ملکوں کا صرف ایک مسئلہ ہے کہ وہ صرف کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نبرد آزما ہیں۔ اس کے برعکس ایران میں ڈاکٹرز کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ میتھانول کے متاثرین کا بھی علاج کر رہے ہیں۔
ایران میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو مد نظر رکھتے ہوئے شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی ہے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے ‘ایرنا’ کے مطابق کورونا وائرس سے پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 157 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 2389 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ایران میں اب تک 10457 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔