اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں موذی وبا کے سدباب اور گھر گھر کھانا پہنچانے کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ کل سے ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بھی کھل جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کا پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ چین نے جب لاک ڈاؤن کیا تو گھروں میں کھانا پہنچایا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں چین سے کوئی کیس نہیں آیا لیکن تافتان میں ہمارے پاس مناسب بندوبست نہیں تھا۔ ہمارے ملک میں اب تک صرف 9 لوگ کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے لیکن ہم نہیں کہہ سکتے کہ دو ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہو۔ ایسی چیز پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ لوگوں کے جمع ہونے سے وائرس پھیلتا ہے۔ ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے مابین گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی نہیں ہے۔ کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریاں بھی کام کرتی رہیں گی۔ ہم نے فیصلہ کیا گڈز ٹراسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
صحافیوں سے مکالمے میں انہوں نے کہا کہ شروع میں ایسا تاثر دیا گیا کہ جیسے حکومت کو سمجھ نہیں کیا کرنا ہے، یہ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی نہیں ہے حالانکہ اس موذی مرض کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر ریلیف پیکیج دیا ہے۔ دوسری جانب ہماری ٹیکس کولیکشن 45 ارب ڈالر ہے۔ یہ جنگ حکومت نہیں، قوم جیت سکتی ہے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ جلد ایک کرونا فنڈ کا اعلان کرینگے۔ اس فنڈ کے ذریعے بے روزگاروں اور ڈیلی ویجز کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کورونا کی جنگ میں ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ہم وبا کے تدارک کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنا رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کے ذریعے لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے۔ 31 مارچ سے رجسٹریشن شروع ہوگی
انہوں نے درخواست کی کہ اس وقت پاکستان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والا ملک ہے۔ ڈر ہے کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر نیچے جائیں گے۔ ساری دنیا کی طرح ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈالر پاکستانی بینکوں میں جمع کروائیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کون کتنی کوشش کر رہا ہے؟ اچھی طرح جانتا ہوں۔ عوام کو تقسیم کرنے والے اپنا ہی نقصان کریں گے۔ چھوٹا سا طبقہ ملک لوٹنے میں مصروف ہے۔ پیسے والے کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ تیس سال اقتدار میں رہنے والے باہر سے علاج کرواتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تو ڈیڑھ سال سے اقتدار میں ہیں۔ یہاں لوگ 30 سال تک اقتدار میں رہے۔ سرکاری ہسپتال اس لیے تباہ ہوئے کیونکہ سابقہ حکمران ٹیکس کے پیسوں سے باہر علاج کرواتے تھے۔ ہمیں اپنے ہسپتال ٹھیک کرنا پڑیں گے۔