بھارت: لاک ڈاؤن کے دوران پولیس بزرگوں، جوانوں اور خواتین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے لگی

Last Updated On 01 April,2020 05:42 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے باعث پولیس نے بربریت کی انتہا کر دی، چھوٹے ہوں یا بزرگ، پولیس بلا امتیاز تشدد کا نشانہ بنانے لگی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں 21 روز کا لاک ڈاؤن ہے اس دوران ایک ارب سے زائد شہریوں پر مشتمل لوگوں والے ملک میں زندگی رک گئی ہے جہاں پر عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے وہیں پر پولیس عوام پر بدترین تشدد کر رہی ہے، سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں دیکھنے میں مل رہے ہیں، تاہم اس کا دائرہ اب دیگر شہروں کی طرف بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران پولیس چھوٹے ہوں یا بزرگ، پولیس بلا امتیاز تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے، ریڑھی بانوں کی سبزیاں اور فروٹ سڑکوں پر بکھیر دیے گئے۔

خواتین پولیس اہلکار تشدد میں مردوں سے بھی دو قدم آگے نکل گئیں، شہریوں پر ڈنڈے برسانے کے لیے خواتین اہلکار پھرتیاں دکھانے لگیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن کے نام پر نمازیوں اور مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، پولیس اہلکار خواتین پر بھی لاٹھی چارج کر رہے ہیں جبکہ انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے اہلکار بزرگوں سے بھی اٹھک بیٹھک کروا رہے ہیں اسی دوران مہاجرین کی مدد کرنے پر فلاحی تنظیم کے اہلکار کو بھی نہیں بخشا گیا اور خوب تشدد کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنیوالے 27 کو کورونا، 7 افراد جاں بحق

دوسری طرف بھار ت کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہا ہے لیکن ضروری انفرادی حفاظتی سامان (پی پی ای) کی کمی کے سبب جنگ میں صف اول میں کھڑے ہیلتھ ورکروں کو خود اپنی حفاظت کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔

ڈاکٹرز اور طبی عملہ ذاتی طور پر اور تنظیمی سطح سے بھی حکومت کو متنبہ کرا رہے ہیں کہ اگرانہیں انفرادی حفاظتی سامان(پی پی ای)بروقت اور خاطر خواہ تعداد میں فراہم نہیں کرائے گئے تواس وبا سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: سخت لاک ڈاؤن پر بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے معافی مانگ لی

طبی عملہ کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ا ن کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرسنل پروٹیکٹیو ایکویپمنٹ (پی پی ای) کٹ کی بہت زیادہ قلت ہے۔ پی پی ای کٹ میں ہیزمیٹ سوٹ، گاگلس، ہیلمیٹ، دستانے اور ماسک شامل ہوتے ہیں۔ ایک پی پی ای کٹ کا ایک ہی مرتبہ استعمال ہوتا ہے۔ متعدد ڈاکٹروں نے سوشل میڈیا پر شکایت کی کہ ان کے پاس یا تو پی پی ای کٹ ہے ہی نہیں یا پھر جو ہے اس کا میعار انتہائی گھٹیا ہے۔

دہلی میں سکارٹس فورٹس ہسپتال کے چیئرمین ڈاکٹر اشوک سیٹھ کا کہنا ہے کہ پی پی ای کی کمی ایک حقیقت ہے۔ این 95 ماسک اور چند دیگر چیزیں تو اب ملنی بھی بند ہوگئی ہیں۔ گر اٹلی کی طرح بھارت میں بھی مسئلہ پیدا ہوا تو روزانہ تقریباً پانچ لاکھ پی پی ای کی ضرورت ہوگی لیکن ہمیں مئی تک صرف سات لاکھ پی پی ای دستیاب کرانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر سیٹھ کے مطابق این 95 ماسک تو اب ملنا بھی بند ہوگیا ہے۔ کچھ لوگوں نے اس کی ذخیرہ اندوزی شروع کردی ہے جب کہ میڈیکل ورکروں، خواہ وہ ڈاکٹر ہوں یا نرسیز یا پیرا میڈیکل اسٹاف این 95ماسک کے بغیر کام نہیں کرسکیں گے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کو کم از کم تین کروڑ اسی لاکھ ماسک اور باسٹھ لاکھ پی پی ای کٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے 27 فروری کو جاری اپنی گائیڈ لائنس میں تمام ملکوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ طبی سازوسامان کا ذخیرہ کرلیں۔ لیکن اس مشورے کے برخلاف مودی حکومت نے17 مار چ تک ماسک اور دستانے جیسے حفاظتی سامان کی برآمدات کا سلسلہ جاری رکھا۔ اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے حکومت کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت کورونا وبا کے تیئں سنجید ہ نہیں ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مصدقہ تعداد دو ہزار کے قریب اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے زائد ہو گئی ہے۔
 

Advertisement