بھارت: ہسپتالوں میں بھی ہندو اور مسلمان مریضوں میں فرق کیا جانے لگا

Last Updated On 15 April,2020 07:14 pm

نئی دہلی: (دنیا نیوز) مودی کے دیس میں اب ہسپتالوں میں بھی ہندو اور مسلمان مریضوں میں فرق کیا جانے لگا۔ گجرات کے شہر احمد آباد میں کورونا کے مسلمان اور ہندو مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈ قائم کر دیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق دنیا سے گورے کالے کی تفریق ختم ہوگئی لیکن بھارت سے ہندو مسلمان میں فرق ابھی تک سرکاری پالیسی ہے۔ مودی کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے ہسپتال میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے الگ الگ وارڈ قائم کردیا گیا۔

الگ الگ وارڈ قائم کرنے کے بارے میں ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کا حکم گجرات کی سرکارنےدیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہسپتال انتظامیہ نے مسلمان مریضوں کو نام سے پکار کر انہیں باقی مریضوں سے الگ وارڈ میں منتقل کر دیا۔

بھارت میں مسلمانوں کو کورونا پھیلنے کا ذمہ دار قرار دیاجارہا ہے لیکن احمد آباد کے ہسپتال میں زیر علاج 150 مریضوں صرف 40 مسلمان ہیں جو ایک تہائی سے بھی کم ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع کر دی ہے۔

قوم سے خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ ہم تمام لوگوں کو 3 مئی تک لاک ڈاؤن میں رہنا ہو گا۔ اس دوران ہمیں اسی طرح نظم و ضبط پر عمل کرنا ہوگا جیسا کہ ہم اب تک کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے ایک ہفتے کے دوران کورونا کے خلاف جنگ میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔ 20اپریل تک ہر قصبے، ہرتھانے، ہر ضلع اور ہر ریاست پر نگاہ رکھی جائے گی کہ وہاں لاک ڈاؤن پر کتنا عمل ہو رہا ہے۔

بھارتی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس دوران جو علاقے اس ’امتحان‘ میں کامیاب ہوں گے، جو ہاٹ سپاٹ نہیں بنیں گے یا جن کے ہاٹ سپاٹ بننے کا خدشہ کم ہوگا، وہاں 20اپریل سے کچھ ضروری سرگرمیوں کی اجازت دی جاسکتی ہے لیکن یہ اجازت مشروط ہو گی اور باہر نکلنے کے ضابطے انتہائی سخت ہوں گے اور لاپرواہی کی صورت میں اجازت ختم کردی جائے گی۔

نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجو د بھارت نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اس کی دنیا بھر میں تعریف ہو رہی ہے۔ گر صرف اقتصادی نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہ اقدامات مہنگے ضرور لگتے ہیں اور اس کی ہمیں بھاری قیمت بھی چکانی پڑ رہی ہے لیکن عوام کی زندگی سے اس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج دیگر ملکوں میں بھارت کے مقابلے 25 سے 30 گنا زیادہ کیسیز بڑھ گئے ہیں۔ لیکن ہمارے تجربات سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہی ہمارے لیے صحیح ہے۔

دوسری طرف لاک ڈاون میں توسیع پر بعض ماہرین کی جانب سے نکتہ چینی کی جا رہی ہے جبکہ اپوزیشن کانگریس نے قوم کے نام وزیر اعظم مودی کے آج 14اپریل کے خطاب کو ’لفاظی‘ قرار دیا۔
 

Advertisement