لندن: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے کورونا وائرس ٹیسٹ کی سست روی پر برطانوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جمائما گولڈ سمتھ نے برطانیہ میں کورونا ٹیسٹ کی سست روی پرتنقید کرتے ہوئے کہا برطانیہ جرمنی سے سبق سیکھے جہاں 17 لاکھ افراد کا ٹیسٹ ہو چکا ہے۔
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا انہوں نے کہا کہ یومیہ صرف 18 ہزار 665 ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، ایک لاکھ ٹیسٹ روزانہ کا ہدف کیسے پورا ہو گا؟ بولیں 10 ڈاوننگ سٹریٹ ہر فرد کا ٹیسٹ یقینی بنائے تاکہ کورونا متاثرین کی درست تعداد کا تعین کیا جا سکے۔
UK still only testing 18,665 people per day, despite target of 100,000 per day. (382,640 in total compared to Germany’s 1.7 million tested)
— Jemima Goldsmith (@Jemima_Khan) April 16, 2020
This despite Downing St admission that testing is “hugely important to finding the key to unlocking the way out of this pandemic.”
واضح رہے کہ برطانیہ میں حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے ہونے والی تمام ہلاکتوں کو شمار نہیں کر رہی۔
بی بی سی کے مطابق برطانوی حکومت نے کورونا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کے سرکاری اعداد و شمار میں صرف ان اموات کو شامل کیا ہے جو ہسپتالوں میں ہوئی ہیں جبکہ کیئر ہومز میں مرنے والوں کو اس میں گنا نہیں جا رہا۔
پانچ مارچ کو پہلی ہلاکت کی سرکاری تصدیق کے بعد سے پانچ ہفتوں سے زائد عرصے میں یہ تعداد 10000 کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی مدت میں 3 ہفتے کی توسیع کا اعلان
تاہم معمر افراد کے لیے کام کرنے والے فلاحی اداروں نے عوام کو ایک پریشان کن پیغام دیا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار سے برطانیہ میں کورونا وائرس کی اصل شدت کا اندازہ نہیں ہو رہا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے سرکاری ریکارڈ کے لیے ان افراد کا کورونا ٹیسٹ ہونا ضروری ہے لیکن برطانیہ میں زیادہ تر صرف انہی مریضوں کے ٹیسٹ ہوئے جنہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ کیئر ہومز میں مرنے والے بیشتر معمر افراد کی گنتی نہیں کی گئی۔
ملازمتوں اور پینشن سے متعلق سیکرٹری ٹریسے کوفی کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کے اعداد ہسپتال میں ہونے والی ہلاکتوں پر اس لیے مبنی ہیں کیونکہ یہ زیادہ مستند اور تیز تر ہیں۔
برطانیہ میں ٹیسٹ کٹس کی کمی ہے اور فلاحی اداروں کا کہنا ہے کہ کیئر ہومز میں ایسے آلات نہیں ہیں ہے کہ وہ معمر افراد کا علاج کر سکیں یا خود سے ٹیسٹ کر سکیں۔
ٹریسے کوفی کا کہنا تھا کیئر ہومز میں ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے اور حکومت حفاظتی کٹس بھی مہیا کر رہی ہے۔
تو ان کیئر ہومز میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی صورت حال کیا ہے؟ اور کم از کم وہاں کووڈ 19 سے ہونے والی ہلاکتوں کا کوئی اندازہ تو ہوگا؟
حکومت نے تصدیق کی ہے کہ انگلینڈ کے 2000 کیئر ہومز میں کورونا کی وبا پھیل چکی ہے۔ تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ ان مقامات پر کتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فلاحی ادارے ’ایج یو کے‘ نے خبردار کیا کہ برطانیہ میں معمر افراد کے لیے قائم کیئر ہومز میں ’کورونا وائرس وحشی‘ ہو رہا ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر کیرولائن ابراہم کا کہنا تھا کے حکومتی اعداد سے لگتا ہے کہ معمر افراد کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
برطانیہ کے 11 ہزار 300 کیئر ہومز میں تقریباً 4 لاکھ 10 ہزار معمر افراد رہتے ہیں۔ اندازے کے مطابق برطانیہ میں کووڈ 19 کے باعث ہسپتالوں سے باہر ہونے والی ہلاکتوں کو شامل کرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 11 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ برطانیہ میں اعداد و شمار باقی یورپی یونین کے اعداد کے نسبت کافی کم ہیں۔
یاد رہے کہ دنیابھرمیں کوروناکےمریضوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد زائدہو گئی جبکہ وائرس سے اموات کی تعداد ایک لاکھ45ہزار سے متجاوز ہوگئی ہے جبکہ 5لاکھ 47ہزارسےزائدمریض صحتیاب ہوئے۔
دوسری طرف برطانیہ میں کوروناوائرس سے اموات کی تعداد 13ہزار729 تک جا پہنچی ہے جبکہ ایک لاکھ سےزائد افراد متاثر ہیں۔