کابل/ واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ اس کا تاریخی امن معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ افغانستان میں امریکی فورسز کے پانچ اڈے ختم کر دیے گئے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر جاری اپنے اہم بیان میں افغانستان کے بارے میں امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکا نے معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کے پہلے مرحلے کی تکمیل کیلئے سخت محنت کی، جن میں فوجیوں کی تعداد میں کمی اور پانچ فوجی اڈوں سے انخلا شامل ہے۔
زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ جیسے ہی معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہوگا، امریکا کی سوچ بعض شرائط پر مبنی ہوگی۔ ہم قیدیوں کی رہائی، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات میں پیشرفت پر زور دیتے رہیں گے۔
ادھر آج طالبان نے امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی افواج نے غیر فوجی علاقوں میں بمباری اور کابل حکومت کی حمایت میں جارحانہ حملے کئے ہیں۔
دوسری افغان میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ طالبان کیساتھ معاہدے کے تحت افغانستان میں امریکی فورسز کے پانچ اڈے ختم کر دیے گئے ہیں۔ امریکا کے جن فوجی اڈوں کا بند کیا گیا ہے وہ صوبہ ہلمند، ارزگان، پکتیا اور لغمان میں قائم تھے۔
رواں سال فروری میں دونوں فریقین کے مابین معاہدے میں واشنگٹن نے آئندہ برس کے وسط میں افغانستان سے تمام فوجیوں کے انخلا کا عزم کیا جس کے بدلے میں طالبان نے دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے مذاکرات کا وعدہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت امریکا کا کہنا تھا کہ 135 روز کے اندر فوجیوں کی تعداد کم ہو کر 8 ہزار 600 رہ جائے گی جبکہ 5 فوجی اڈوں سے فورسز کو مکمل طور پر ہٹا دیا جائے گا۔
اب کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات معاہدے میں اتفاق کردہ قیدیوں کے تبادلے کے باعث رکاوٹ کا شکار ہے۔ کابل نے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا تھا جس کے بدلے میں طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار کے قریب مغوی اہلکاروں کو رہا کرنا تھا۔
افغان حکومت اب تک 4 ہزار سے زائد طالبان قیدیوں کو رہا کرچکی ہے جبکہ طالبان نے 600 سے زائد افغان سیکیورٹی اہلکاروں کو آزاد کیا ہے۔
تاہم جب سے یہ معاہدہ طے پایا ہے طالبان نے افغانستان کے بیشتر علاقوں میں حملوں میں اضافہ کردیا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے بھی اس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے بڑی تعداد میں افغان شہری مرتے رہے ہیں جبکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس معاہدے کے بعد سے اب تک کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا۔
انہوں نے گزشتہ روز افغانستان کی انٹیلی ایجنسی کے دیہی دفتر پر طالبان کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر حالیہ دنوں اور ہفتوں میں بہت زیادہ تشدد ہوا۔
گزشتہ روز حملہ سمنگان صوبے کے دارالحکومت ایبَک میں سرکاری کمپاؤنڈ پر کیا گیا تھا جس میں 11 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ طالبان کا حملہ بین الافغان مذاکرات میں مستقل طور پر جنگ بندی تک تشدد میں کمی سے متعلق ان کے عہد کے منافی ہے۔