مکہ مکرمہ: (دنیا نیوز) خطبہ حج میں کہا گیا کہ وبا پھیل جائے تو انسان کو دوسرے علاقے میں نہیں جانا چاہیئے، جس وقت انسان نماز کیلئے کھڑا ہو تو طہارت اور پاکیزگی کا خیال رکھے، مسلمان کا عقیدہ ہونا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ ہی وبا سے نجات دلائے گا، وبا کے دوران زیادہ سے زیادہ صدقہ اور خیرات کریں۔
شیخ عبد اللہ بن سلیمان المنیع نے مسجد نمرہ سے براہ راست خطبہ حج میں کہا کہ کچھ لوگ حرام چیزوں کا استعمال کرتے ہیں، اس وجہ سے بھی وبا آتی ہے، جہاں وبا پھیل جائے وہاں باہر سے کوئی بندہ داخل نہ ہو، جو لوگ اللہ کی حدود کو توڑتے ہیں ان کیلئے دنیا اور آخرت میں عذاب ہے، دنیا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مشکلات امتحان ہے، وبا اگر آزمائش ہے تو اللہ کی رحمت کے دروازے بھی کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے گناہوں کی وجہ اللہ نے ہمیں اس آزمائش میں مبتلا کیا ہے، اللہ تعالیٰ مشکلات کے بعد آسانیاں بھی فراہم کرتے ہیں، قرآن میں ہے معمولی مصیبت کا مقصد بڑے عذاب سے آگاہی ہے، اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے، کچھ لوگ دینی اور کچھ دنیاوی معاملات میں خیانت کرتے ہیں، اہل ایمان کو میانہ روی اختیار کرنی چاہیئے۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے مشکلیں نہیں، آسانیاں چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ خیانت کرنیوالوں کو پسندنہیں کرتا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے دھوکا اور خیانت کرنیوالا ہم میں سے نہیں، قرآن میں ہے صبر اور نماز کے ذریعے اللہ سے مدد مانگو، اسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق ہے، اللہ غرور اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، آج مسلمانوں کو اپنے سیاسی اور معاشی حالات دین کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
شیخ عبداللہ بن سلیمان نے کہا کہ اللہ کے سوا کوئی شریک نہیں، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے انسانوں کو نعمتیں بخشیں، نبی کریمؐ نے اپنی زندگی خیر کیلئے وقف کی، جو کچھ زمین اور آسمان میں ہے سب اللہ کا ہے، تم لوگوں کو تقویٰ کی نصحیت کی جاتی ہے، اللہ کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم جیسے لوگوں کو پیدا کیا، آج بہت بڑی تعداد میں انسان اللہ کی بندگی سے غافل نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تقویٰ اختیار کرنیوالے کی ہر تنگ دستی دور کر دی جاتی ہے، جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب اللہ کی ملکیت ہے، جو آدمی خلوت اور جلوت کو ایک جیسا بنا دیتا ہے وہ اللہ کا محبوب بن جاتا ہے، اللہ کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم جیسے لوگوں کو پیدا کیا، آج بہت بڑی تعداد میں انسان اللہ کی بندگی سے غافل نظر آتے ہیں، آپؐ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، آپؐ کے بعد تا قیامت کوئی رسول نہیں آسکتا، اللہ تعالیٰ نے دین کو کامل اور مکمل کر دیا۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونا ہی تقویٰ ہے، اہل تقوی کی صفحات میں اولین صبر ہے، آج بڑی تعداد میں لوگ اللہ سے غافل نظر آتے ہیں، سیدھے راستے پر چلنے والے کیلئے نجات ہے، مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں، اے لوگو! اللہ کی کائنات اور اس کے نظام پر بار بار غور کرو، ناحق قتل پر اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے۔
شیخ عبداللہ بن سلیمان کا کہنا تھا اپنے بھائی بہنوں اور رشتہ داروں کا خیال کیا جائے، اللہ رب العزت نے قتل کو حرام قرار دیا، اللہ نے صلح کرانے پر زور دیا ہے، بے شک اللہ کی رحمت احسان کرنیوالوں کے قریب ہے، نفرتیں ختم کریں، انسان ہو یا جانور، سب سے رحمت کا معاملہ کریں، جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اسے دنیا و آخرت کے ڈر سے نجات دلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت انسان نماز کیلئے کھڑا ہو تو طہارت اور پاکیزگی کا خیال رکھے، اپنے ماں باپ کیساتھ حسن سلوک کا معاملہ کریں، اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ والدین کے حقوق بھی ادا کرنے چاہئیں، رشتہ داروں کے ساتھ صلح رحمی سے پیش آؤ، ہمیشہ سیدھی اور صاف بات کیا کریں، لوگ امانتوں کو ان کے حقداروں تک نہیں پہنچا رہے، اگر کوئی تنازع پیدا ہو جائے تو ہمیں اللہ اور رسول کی طرف پلٹ جانا چاہیئے۔
حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کر دیا گیا۔ حجاج دن بھر عرفات میں قیام اور مغرب کی اذان کے بعد مزدلفہ روانہ ہو جائیں گے جہاں نماز مغرب اور عشاء ملا کر ادا کی جائے گی، رات بھر مزدلفہ میں کھلے میدان اور پہاڑوں پر قیام ہوگا۔ اللہ کے مہمان جمعہ کی فجر کی نماز کے بعد منیٰ روانہ ہوں گے، جہاں وہ شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کریں گے اور سر منڈوا کر احرام کھول دیں گے پھر طواف زیارت ہوگا۔
کورونا کی وجہ سے اس بار صرف سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں کو ہی حج کی اجازت دی گئی تھی۔ 70 فیصد عازمین حج غیر ملکی ہیں جو سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن میں پاکستانیوں کی بھی کثیر تعداد شامل ہے۔