کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ليے حکومت کی ٹیم کی رکن فوزیہ کوفی کابل میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئی ہیں۔ جبکہ طالبان نے حملے سے لاتعلقی ظاہر کر دی۔
افغان حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں فوزیہ کوفی کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ انہوں نے سابق قانون ساز فوزیہ کوفی پر حملے کو ’قاتلانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔
افغانستان کے صدر کے ساتھ ساتھ امن عمل میں شامل سینئر سیاستدانوں نے بھی اس واقعے کی بھرپور مذمت کی ہے۔
قومی مصالحتی اعلیٰ کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ فوزیہ کوفی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مجرموں کو گرفتار کریں اور حملے کے پیچھے مقاصد کا پتا لگائیں۔
I strongly condemn the assassination attempt on Ms Fawzia Koofi @FawziaKoofi77 and call upon the government to identify and apprehend the culprits and possible motive for the attack.
— Dr. Abdullah Abdullah (@DrabdullahCE) August 15, 2020
ادھر طالبان کے ترجمان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
خواتین کے حقوق کی وکیل فوزیہ کوفی کا فوری طور پر بیان سامنے نہیں آیا لیکن ان کے فیس بک پر شائع کی گئی پوسٹ کے مطابق کوفی کو دائیں بازو پر چوٹيں آئی ہيں لیکن کوئی جان لیوا زخم نہیں آیا۔
فوزیہ کوفی ماضی میں بھی طالبان کے ساتھ بہت سے مذاکرات کے ادوار میں خواتین کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ کوفی خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے ایک مضبوط آواز رہی ہیں، انہوں نے 2001 میں طالبان کی بے دخلی کے بعد لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کاوشیں شروع کی تھیں۔