کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے شہر جلال آباد میں جیل پر داعش کے حملے میں 29 افراد ہلاک جبکہ افغان سکیورٹی فورسز نے 18 گھنٹوں کی لڑائی کے بعد 8 حملوں کو آور کو مار ڈالا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان جیل پر کیے گئے حملے کے دوران سکیورٹی فورسز اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 29 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے ’طلوع نیوز‘ کے مطابق 18 گھنٹوں کی لڑائی کے بعد افغان سکیورٹی اہلکاروں نے داعش کے 8 حملوں کو مار ڈالا ہے اور آپریشن مکمل کر لیا ہے۔
ننگر گورنر ہاؤس کے ترجمان عطاء اللہ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 29 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 50 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان کا کہنا ہے کہ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔
طلوع نیوز کے مطابق حملے کے بعد افغانستان کے آرمی چیف جنرل ضیاء یٰسین بھی حملے کی جگہ پہنچے اور حالات کا جائزہ لیا۔
دوسری طرف افغان طالبان کی طرف سے اس حملے کی تردید کی گئی ہے۔
طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ جلال آباد حملے کے پیچھے ان کا گروپ ملوث نہیں ہے۔ ہم نے جنگ بندی کی ہے اور ہم ملک میں اس طرح کے کسی بھی حملے میں ملوث نہیں۔
علاوہ ازیں طالبان نے جمعرات کی رات میں مشرقی صوبے لوگر میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
واضح رہے کہ اس حملے نے عید الاضحیٰ کے موقع پر افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کے سکون کو ختم کردیا۔
اگرچہ یہ 3 روزہ جنگ بندی اتوار کو ختم ہوگئی تھی لیکن کابل کو امید تھی کہ اس میں توسیع ہوسکتی ہے۔
ادھر داعش کے نیوز ادارے اماق نے اعلان کیا کہ جیل پر حملے کے پیچھے ان کے جنگجو ہیں۔
دوسری جانب ایک سیکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے کے وقت جیل میں 1700 سے زائد قیدی موجود تھے جس میں زیادہ تر داعش اور طالبان کے جنگجو ہیں۔
اس حوالے سے ننگرہار کے گورنر کے ترجمان آیت اللہ خوگیانی نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ حملے کے دوران فرار ہونے والے تقریباً 700 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں امریکی خبررساں ادارے اے پی نے رپورٹ کیا کہ اتوار کو حملہ اس وقت شروع ہوا جب داعش کے خودکش بمبار نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی کو جلال آباد جیل کے داخلی راستے سے ٹکرا دیا۔