پوری دنیا لبیک یا حسین کے نعروں سے گونج اٹھی، یوم عاشور عقیدت واحترام سے منایا گیا

Published On 30 August,2020 11:41 pm

لندن /واشنگٹن: (دنیا نیوز) یوم عاشور پر امریکا، برطانیہ، ایران اور عراق سمیت دنیا بھر میں لاکھوں عزادار باہر نکلے اور حضرت حسین علیہ السلام کے یوم شہادت کا غم منایا۔

یوم عاشورہ کے موقع پر امامیہ مشن نیو بری الفرڈ لندن سے دن ساڑھے دس بجے جلوس نکالا گیا جو کہ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا دن ایک بجے امامیہ مشن پر اختتام پذیر ہوا۔ برطانیہ بھر سے عزادارن حسین اس جلوس میں شریک ہوئے۔

برطانیہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے محدود پیمانے پر شرکا کو جلوس میں شریک ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ تمام شرکا کا ٹمپریچر چیک کیا گیا، ان کی رجسٹریشن کی گئی، رسٹ بینڈ دیے گئے اور تمام شرکا کے لیے ضروری تھا کہ ماسک پہنیں۔ شرکا مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے نوحہ خوانی اور مرثیہ خوانی کرتے ہوئے دن ایک بجے امامیہ مشن پہنچے۔

جلوس کے ساتھ ڈاکٹرز کی ٹیمیں بھی تھیں۔ جلوس کی حفاظت اور ٹریفک کے نظام کو چلانے کے لیے سیکورٹی کے بہترین انتظامات کیے گئے تھے۔ اس موقع پر ایک مجلس کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں ذاکرین نے مصائب اہل بیت بیان کیے۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی۔

انچارج امامیہ مشن عادل حسین شاہ سمیت دیگر افراد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ جلوس امام حسین علیہ السلام کی یاد میں نکالا گیا۔ امامیہ مشن لندن کی نئی بلڈنگ میں شرکا جلوس کے لیے ہر قسم کی سہولیات میسر تھیں۔ جلوس کے راستے میں شرکا کیلئے سبیلیں بھی لگائی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو سلام عقیدت پیش کرنے لیے یوم عاشور کا مرکزی جلوس مشرقی لندن کی امام بارگاہ شہدا کربلا ایسٹ ہیم سے برآمد ہوا جو مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس اسی امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوا۔ جلوس برآمد ہونے سے قبل مجلس کا اہتمام کیا گیا جس میں ذاکرین اور نوحہ خواں حضرات نے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا۔

یوم عاشور کے اس ماتمی جلوس میں عزاداران امام حسین علیہ السلام کی یاد میں نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرتے رہے۔ جلوس میں عزاداروں کو نذرونیاز، پانی کی بوتلیں اور مشروبات تقسیم کیے گے۔ یوم عاشور کے جلوس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے رضاکاروں نے زبردست انتظامات کر رکھے تھے۔

دنیا بھر کی طرح بریڈ فورڈ میں بھی یوم عاشور نہایت عقیدت واحترام سے منایا گیا۔ جلوس کے شرکا مقررہ راستوں سے نوحہ خوانی کرتے ہوئے گزرے۔ اس موقع پر شبیہہ ذوالجناح بھی برآمد کی گئی۔ جلوس کے شرکا کا کہنا تھا کہ نواسہ رسول ﷺ کی قربانی ظلم کے خلاف اور اسلام کی سربلندی کے لیے تھی۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنی جان قربان کرکے اپنے نانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین بچایا۔

اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہمیں باہمی اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ماتمی جلوس کے شرکا کا کہنا تھا کہ شہدائے کربلا کی قربانی پوری انسانیت کے لیے مشعل راہ ہے اور ہمیں درس دیتی ہے کہ ہم ظلم وجبر کے خلاف کھڑے ہوں اور ہمیشہ حق کا ساتھ دیں۔

ادھر جعفریہ ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا کے زیر اہتمام محرم الحرام کا 34واں روایتی سالانہ جلوس عقیدت و احترام کے ساتھ نیویارک میں نکالا گیا۔ مین ہیٹن کی سرزمین لبیک یا حسین کے نعروں سے گونج اٹھی۔

تقریباً چار ہزار افراد سیاہ لباس میں ملبوس ماتم حسین کرتے ہوئے سرکار غازی کے علم کے سائے میں جلوس میں شامل ہوئے۔ اس موقع پر شیعہ سنی اتحاد کا بہترین منظر دیکھا گیا۔ نیاز حسین اور سبیل غازی کا وافر انتظام کیا گیا تھا۔

ماتمی جلوس میں بوڑھے، بچے اور خواتین بھی شریک تھیں۔ جلوس کے شرکا تمام راستے عزداری اور نوحہ خوانی کرتے رہے۔ جلوس کا اختتام پاکستانی قونصلیٹ نیویارک پر ہوا۔

واشنگٹن، ورجینیا، میری لینڈ، پنسلوینیا، نیو جرسی، نیویارک، کنیکٹکٹی، البنی اور بفلو تک ماتمی انجمنیں شریک ہوئیں۔ امام الخوئی اسلامک سینٹر، امام علی سینٹر، شاہ نجف امام بارگاہ، المہدی سینٹر، اہل بیت سینٹر، حسینی قلندری ماتمی دستہ، دستہ بلتستانیہ، انجمن غلامان مہدی، جعفریہ کونسل، انجمن ذوالفقار حیدری اور سادات محمدی پور مدینہ نے نوحہ خوانی وماتم داری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

آیت اللہ صابری افغانی، علامہ فاضل حسین موسوی، علامہ شیخ کاظم صادق کربلائی اور مولانا ریحان نقوی بھی ساتھ رہے۔ جلوس سے قبل مجلس امام حسین علیہ السلام کا انعقاد ہوا۔ الحاج مصطفیٰ نقوی نے کشمیر اور فلسطین کی آزادی کیلئے دعا کی۔ جلوس کے راستے میں نوجوانوں نے شرکا کو پھول پیش کیے اور کھانے پینے کی اشیا بھی فراہم کرتے رہے۔

امریکی ریاست ورجینیا کی مرکزی امام بارگاہ میں مجلس عزا اور یوم عاشور کا جلوس برآمد کیا گیا۔ خراب موسم کے باوجود قریبی ریاستوں سے مومنین اور مومنات کی بڑی تعداد نے شرکت کرتے ہوئے غم ِ شہیداں کربلا میں نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کی۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علما نے مصائب اہل بیت بھی بیان کیے۔

دوسری جانب اہل بیت کے خون سے رنگین کربلا کی سرزمین پر لاکھوں عزاداروں نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا ماتم کیا۔ مرکزی جلوس روضہ امام حسین علیہ السلام سے برآمد ہوا اور حضرت عباس کے روضے پر جاکر اختتام پذیر ہو گیا۔ بغداد، نجف اور عراق کے دیگر شہروں سے لاکھوں افراد پر مشتمل جلوس برآمد ہوئے۔

ایرانی دارالحکومت تہران میں سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ جلوس برآمد ہوئے۔ گھروں پر نذر ونیاز کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ حوثیوں کے زیر قبضہ یمنی دارالحکومت صنعا میں بھی ہزاروں افراد پر مشتمل جلوس برآمد ہوا اور اہل بیت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
 

Advertisement