نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ 2017ء کے دوران شام کے صدر بشار الاسد کو مروانا چاہتا تھا لیکن اس وقت کے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے مجھے ایسا کرنے سے روک دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے ایک پروگرام میں امریکا کے صدر صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں 2017ء کے دوران شام کے صدر بشار الاسد کو راستے سے ہٹا دینا چاہتا تھا جس کیلئے منصوبہ تیار تھا لیکن اس وقت کے کم ہمت وزیر دفاع جیمز میٹس آڑے آگئے اور میری انتظامیہ اس پر عملدرآمد نہیں کرا سکے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ تقریبا وہی بات ہے جس کا واشنگٹن پوسٹ کے صحافی باب ووڈورڈ نے اپنی کتاب ’’فیئر: ٹرمپ ان دی وائٹ ہاؤس‘‘ میں 2018ء کو انکشاف کیا تھا اور تب ٹرمپ نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ( بشار الاسد کو قتل کرنے ) پرکبھی غور بھی نہیں کیا گیا تھا۔
Trump confirms he wanted to take out Assad, but overrated Mattis didn t want to https://t.co/60xNrLohVe pic.twitter.com/z1OaIzmx9W
— Haaretz.com (@haaretzcom) September 15, 2020
ٹرمپ نے بشارالاسد کو قتل کرنے کا انکشاف سابق وزیر دفاع جیمز میٹس کو نیچا دیکھانے کے لیے کیا، صدر ٹرمپ آئے دن اپنے بیانات میں جیمز میٹس کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ وہی جیمز میٹس ہیں جب انہیں وزیر دفاع مقرر کیا گیا تھا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے زمین و آسمان کی قلابیں ملاتے ہوئے انہیں ’’ عظیم آدمی‘‘ کے طور پر سراہا تھا۔
اپریل 2017 میں شام کے صدر پربشارالاسد پر کیمیائی حملوں کے الزامات سامنے آنے پر صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کو چاہیے کہ وہ بشار الاسد پر حملہ کرکے قتل کردیں۔