کسانوں کے احتجاج پر جسٹن ٹروڈو نے بھارتی تحفظات مسترد کر دیئے، برطانیہ میں بھی صدائیں بلند

Published On 05 December,2020 05:58 pm

ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت بیانات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے سابق بیان کا دفاع کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں احتجاج کرنے والوں کسانوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

تفصیلات کے مطابق چندروز قبل کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت میں ہونے والے احتجاج کے دوران کسانوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔

جسٹن ٹروڈو نے ویڈیو پیغام میں کسانوں کی تحریک کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ بھارت سے کسانوں کے احتجاج کی خبریں آ رہی ہیں۔ ہم سبھی اہل خانہ اور دوستوں کے فکر مند ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں۔ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کینیڈا پرامن احتجاج کرنے کے حق کے دفاع میں کھڑا ہے۔ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں اوراسی لیے ہم بھارتی حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے کئی ذرائع سے ان کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ یہ وقت سب کے متحد ہونے کا ہے

کینیڈا کے وزیراعظم کی طرف سے جاری بیان کے بعد بھارت کو مرچیں لگ گئیں تھیں اور انہوں نے پہلی بار بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر احتجاج کیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کی طرف سے تحفظات ظاہر کرنے کے باوجود کینیڈا کے وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق اور پر امن احتجاج کے حق کرنے والوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ یہ احتجاج دنیا کے کسی بھی طرف ہوتے ہوں، کینیڈا بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں کسانوں کا احتجاج، کینیڈین وزیراعظم حمایت میں سامنے آ گئے

دوسری طرف برطانیہ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 36 اراکان پارلیمان نے انڈیا میں زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سے یہ معاملہ انڈین وزیراعظم کے ساتھ اٹھانے پر زور دیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق لیبر پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ تنمن جیت سنگھ سمیت ان اراکین پارلیمنٹ نے اس حوالے سے برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینیک راب کو ایک خط لکھا ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ دفتر خارجہ یہ معاملہ انڈین حکومت کے ساتھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ لندن کا دورہ کرنے والے انڈین سیکرٹری خارجہ ہرش وردہان کے سامنے بھی رکھا جائے۔

اس خط پر دستخظ کرنے والوں میں لیبر پارٹی، کنزرویٹیو اور سکاٹش نیشنل پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ لیبر پارٹی کے سابق لیڈر جیریمی کاربائن، ویریندرا شرما، سیما ملہوترا، ویلیری واز، نادیہ ویٹومے، پیٹر باٹوملے، جان میکڈونل، مارٹن ڈوچوتری اور ایلیسن تھیولیس نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔

ممبران پارلیمان کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ’یہ برطانیہ میں رہنے والے سکھوں اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے دیگر لوگوں کے لیے گھمبیر مسئلہ ہے، تاہم اس کا اثر انڈیا کی دوسری ریاستوں پر بھی پڑے گا۔ بہت سے برطانوی سکھوں اور پنجابیوں نے یہ معاملہ ممبران اسمبلی کے سامنے اٹھایا ہے کیونکہ ان کے آباو اجداد کی زمینیں اور خاندان کے افراد پنجاب میں ہیں۔‘

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ بہت سے ممبران نے زرعی اصلاحات کے حوالے سے انڈین ہائی کمیشن کو بھی خط لکھا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انڈین حکومت ’کسانوں کو استحصال سے بچانے اور ان کی فصلوں کی جائز قیمت طے کرنے میں بھی ناکام ہو گئی ہے۔‘

حالیہ دنوں میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پر بھی کسانوں کے احتجاج کے حوالے پوسٹس کی ہیں۔

لیبر پارٹی ممبر پارلیمنٹ پریت کور گِل نے کسانوں کے احتجاج کی ایک تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ متنازع بل پر احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ یہ رویہ اختیار کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ دہلی سے دل دہلا دینے والے مناظر۔ کسان متنازع بل پر پرامن احتجاج کر رہے ہیں جو ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہوگا۔ ان کو خاموش کروانے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔