ڈھاکا: (دنیا نیوز) بنگلا دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات کم نہ ہوئیں، سیکورٹی فورسز اور مچھیروں کی مدد سے انسانوں کی سمگلنگ کا کاروبار چل رہا ہے، مفلس نوجوان ملائیشیا جانے کے شوق میں اپنی موت کا سودا کرتے ہیں، بین الاقوامی خبر ایجنسی حقائق منظر عام پر لے آئی ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سینکڑوں اموات، حادثوں پر حادثات، بنگلا دیش میں انسانوں کی سمگلنگ کا گھناؤنا کاروبار بے نقاب ہو گیا۔ مفلسی کے شکار محروم روہنگیا نوجوان دوہزار ڈالر کے عوض ملائیشیا جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر یہ سفر انہیں موت کے منہ میں لے جاتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روہنگیا پناہ گزین درندہ صفت سمگلرز کے جال میں پھنس جاتے ہیں، جو بڑی کشتیوں میں حیوانوں کی طرح لاد کر غیر قانونی راستے سے ملائیشیا لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ راستے بھر پناہ گزینوں پر وحشیانہ تشدد کیا جاتا ہے، کوئی مرجائے تو لاش سمندر میں پھینک دی جاتی ہے، اکثر پوری کشتی ہی سمندر کی بھپری موجوں کی نظر ہو جاتی ہے، سینکڑوں افراد ہلاک ہوتے ہیں۔
AFP EXCLUSIVE: Trafficking networks prey on Rohingya risking all for a new life.
— AFP News Agency (@AFP) December 15, 2020
At the world s biggest refugee camp, a complex human trafficking network involving high-seas extortion gangs, corrupt police and drug lords is targetting the most desperatehttps://t.co/5hFCfN0qOf pic.twitter.com/3FTB5gE27U
میانمار کی حکومت اور بدھ انتہا پسندو ں کے ہاتھوں لرزہ خیز قتل عام سے بھاگ کر آنے والے دس لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلا دیش میں واقع دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ کاکس بازار میں مقیم ہیں، سیکورٹی فورسز اور مچھیروں کی ملی بھگت سے انسانوں کی اسمگلنگ کا دھندہ عروج پر ہے۔