ریاض: (روزنامہ دنیا ) سعودی حکومت کی جانب سے نصابی کتب میں تبدیلی کر دی گئی ہے جس کے تحت نصابی کتب میں سے یہودیوں کے خلاف زیادہ تر مواد یا تو ہٹا دیا گیا ہےیا پھر الفاظ کی شدت کم کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سعودی پالیسی کا مقصد رواداری کو فروغ دینا ہے۔ دنیا بھر میں نصابی کتب اور ان میں شائع شدہ مواد پر نظر رکھنے والے ادارے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ امپیکٹ سی کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ حصہ نکال دیا گیا ہے جس کے مطابق یہودی جوڑ توڑ کرتے ہوئے دنیا کو کنٹرول کرتے ہیں تاکہ اپنے ‘مذموم عزائم’ کو تکمیل تک پہنچا سکیں۔
اسی طرح اس حصے کو بھی حذف کردیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو جہاد اور شہادت کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے ۔ ‘‘اللہ کی راہ میں جہاد اسلام کا عروج ہے ’’ کو بھی اب ختم کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح ‘صیہونی خطرہ’ نامی وہ باب بھی مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے جس میں مختلف موضوعات تھے اور یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اسے باقی رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس باب میں یہ بھی شامل تھا کہ اسرائیل مبینہ طور پر اپنا علاقہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک پھیلانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔