نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں حالیہ عرصےکے دوران کورونا کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، مہلک وباء نے ہمسایہ ملک کا صحت کا نظام بیٹھا کر رکھ دیا، تاہم وہاں مریضوں کی مدد کے لیے مسلمان نوجوان سامنے آ رہے ہیں، اسی حوالے سے ایک مسلم نوجوان شاہنواز شیخ نے مریضوں کی مدد کیلئے اپنی قیمتی کار اور زیور تک بیچ دیا۔
غیر ملکی میڈیا سمیت خود بھارتی میڈیا جہاں آج کل بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی سرکار کی ناقص کارکردگی پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے، وہیں اتر پردیش کے علاقے اعظم گڑھ کے 31 سالہ مسلم نوجوان کے چرچے ہورہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی مریضوں کو مفت آکسیجن سلنڈرز فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت مدد کو تیار رہنے پر شاہنواز شیخ کو ’آکسیجن مین‘ کا خطاب دیا ہے۔
شاہنواز شیخ کورونا کی ابتدا میں گھر کے قریب غریب بستی میں راشن کی تقسیم کیا کرتے تھے کہ اس دوران ان کی دوست کی حاملہ بہن رکشے میں ہسپتال جانے کے دوران آکسیجن کی کمی کے باعث ہلاک ہوگئیں اور اس واقعے نے دونوں دوستوں کی زندگی کا مقصد ہی بدل دیا اور دونوں نے مریضوں کو آکیسجن سلنڈرز کی مفت فراہمی کا بیڑہ اُٹھالیا۔
مسلم نوجوان اب تک 4 ہزار سے زائد مریضوں کو آکسیجن سلنڈرز فراہم کرچکے ہیں۔ سلنڈرز کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے انہیں اس کام کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دینی پڑی جو 24 گھنٹے دو شفٹوں میں کام کرتی ہے۔ ٹیم کے ارکان کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک سلنڈرز مریضوں تک پہنچاتے اور لاتے ہیں اور دوسری سلنڈرز میں آکسیجن گیس بھرواتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 ماہ قبل آکسیجن کے لئے روزانہ 50 کالوں کا جواب دے رہا تھا جبکہ اب 500 سے 600 کال آتی ہیں۔ بڑھتی مانگ اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے مجھے کار 22 لاکھ میں فروخت کرنا پڑی اس سے بھی کام نہ بنا تو سونے کی چین بیچ دی۔ اچھی بات یہ ہے کہ آکسیجن والے مجھ سے فی سلنڈر 300 روپے لیتے ہیں اور باقیوں سے 500 سے 600 لیتے ہیں۔