کابل: (دنیا نیوز) کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے دوران طالبان کی ہوائی فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی، سات افراد ہلاک، متعدد زخمی ہو گئے۔
امریکا نے کابل سے شہریوں کے انخلا کیلئے آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ رابطوں کا مطلب یہ نہیں کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ برطانوی عسکری حکام کے مطابق صورتحال خاصی چیلنجنگ ہے لیکن وہ اس پر قابو پانے کے لیے وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو کر سکتے ہیں۔
امریکی ٹرانسپورٹیشن حکام نےمتعدد ایئرلائنز کوالرٹ رہنےکیلئے خط لکھ دیے ہیں۔ کابل ائیرپورٹ پر 4500 امریکی فوجی تعینات ہیں اور 900 برطانوی فوجی ایئرپورٹ کی حفاظت اور گشت کے لیے موجود ہیں۔
دوسری طرف افغانستان میں نئی حکومت کے لیے طالبان کے اہم سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ طالبان چند ہفتوں میں حکومتی فریم ورک کااعلان کریں گے۔
طالبان کے کلچرل کمیشن کے سربراہ عبدالقاہر بلخی کا کہنا ہے عام معافی کا اعلان کیا گیا مگر اعتماد کے فقدان کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑ رہے ہیں، شرعی قوانین میں کوئی ابہام نہیں ۔
کابل میں طالبان آپریشنل یونٹ کے انچارج مولوی سید رحمان بدر نے کہا ہے کابل میں امن و امان کے لئے کوشاں ہیں، اب تک کوئی بڑا سکیورٹی کا مسئلہ نہیں پیدا ہوا، شہر میں کئی چوروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یورپی یونین کے اعلی عہدیداروں نے میڈرڈ کے قریب قائم افغان پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا، یورپی کمیشن کی صدر نے کہا ہے رابطوں کا مطلب یہ نہیں کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ نازک وقت میں طالبان کے ساتھ آپریشنل رابطے ہیں، کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہو رہے۔