کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) میں مذاکرات کے لیے ہمارا کردار ثالث کا ہے، اگرمذاکرات ناکام ہوئے تو کسی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
اپنے ایک بیان میں افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے غیر معینہ مدت تک طویل جنگ بندی کا اعلان ہوچکا ہے، دونوں فریقین کے مذاکرات مکمل ہو گئے، ایک اعلامیہ بھی آچکا ہے اور اس کی ہم بھی تائید کرتے ہیں، پاکستان کے قبائلی علاقوں کا ایک وفد کابل آیا تھا اور ان کا کردار بھی مثبت رہا۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عمائدین کی آمد سے جنگ بندی بھی طویل ہوگئی، امید ہے اس طرح کے دیگر مؤثر طبقات بھی ان مذاکرات میں شریک ہوں اور اپنا مثبت کردار ادا کریں، پہلے تو ہم یہی چاہتے ہیں یہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ایک اتفاق رائے سامنے آئے، انشاء اللہ اگر اخلاص ہو، خطے کا امن فریقین کے مدنظر رہے، پاکستان کے اقتصادی مسائل بھی بہت ہیں، ایسے حالات میں بیرونی مداخلتوں کا راستہ روکنا حکمت کا تقاضا اور بہت ضروری ہوتا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ میراخیال ہے پاکستانی حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اس بات کا ادراک ہوچکا ہوگا، امید ہے اس بار مذاکرات کامیاب ہوں گے اور مخلصانہ انداز میں آگے بڑھیں گے، اگر یہ مذاکرات ناکام ہوتے بھی ہیں تو امارت اسلامیہ افغانستان کسی کو بھی اپنی سر زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، پاکستان کا موقف افغانستان کے حوالے سے قابل تعریف ہے۔
ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ ہم نے سیاسی میدان میں عالمی سطح پر جتنا بھی پاکستان کا موقف دیکھا یہ افغانستان کی حمایت میں ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہت مضبوط ہیں، بہتر تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں، ہمارے سب کے بہت سے مشترکات ہیں، افغانستان سے عالمی دنیا کے تعلقات کی بہتری میں پاکستان تعاون کرتا ہے جو قابل تعریف ہے۔ امارت اسلامیہ خطے اور خصوصاً اپنے پڑوس میں امن چاہتا ہے۔ بہت سارے افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، ان کا تحفظ بھی ہمارے اپنے شہریوں کا تحفظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ کا موسم گزر چکا ہے، ہم مزید دشمنی نہیں چاہتے، امریکا کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان سے بہتر تعلقات قائم کرے اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو تیار ہیں، ہم نے عالمی برادری سے کم عرصے میں اچھے تعلقات قائم کیے، افغانستان میں اب ایک ذمہ دار اور حقیقی نمائندہ حکومت ہے۔
افغان رہنما نے بھارت میں بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جنونی انتہا پسندوں کو دین اسلام کی توہین کی اجازت نہ دی جائے۔ ایسے جنونی انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔