واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا ہے کہ رواں برس روسی افواج کو یوکرینی علاقوں سے نکالنا کافی مشکل ہوگا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں امریکا کے رامسٹین ائیر بیس میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر جنرل مارک ملی نے کہا کہ یوکرین کیلئے یہ انتہائی مشکل ہوگا کہ وہ رواں سال ہی اپنی زمین روسی قبضے سے آزاد کروا لے۔
جرمنی میں یوکرین کی دفاعی امداد کیلئےاجلاس میں شریک 50 ممالک کے دفاعی حکام یوکرین کو جدید جنگی صلاحیتوں سے لیس لیپرڈ-2 ٹینک فراہم کرنے کے حوالے سے ہونے والی بحث میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تاہم یوکرین کی دفاعی امداد جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ۔
اجلاس کے آغاز میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے شرکاء سے مزید اسلحہ فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے شروع کی گئی جنگ ہمیں مزید تاخیر کی اجازت نہیں دیتی۔
اس موقع پر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ نئی فوجی امداد سے یوکرین کو روس کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی، یوکرین کی حمایت کے لیے ہمار عزم طویل مدتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اردن کا امریکا سے نئے ایف 16 طیارے خریدنے کیلئے معاہدہ
دوسری جانب سینیئر امریکی حکام کی جانب سے یوکرین کو امریکی اسلحے کی سپلائی اور فوجی تربیت کے تکمیل سے قبل روس کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام سے روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے یوکرین کے لیے 2.5 بلین ڈالر کی نئی فوجی امداد کا اعلان بھی کیا ہے جس میں سینکڑوں بکتر بند گاڑیاں اور یوکرین کے فضائی دفاع کے لیے سپورٹ شامل ہے۔
اس امدادی پیکج میں 59 بریڈلی فائٹنگ وہیکلز، 90 سٹرائیکر آرمرڈ پرسنل کیریئرز، 53 بارودی سرنگوں سے بچنے والی گاڑیاں اور 350 اعلیٰ صلاحیت والی ملٹی مشن وہیلڈ گاڑیاں شامل ہیں۔
مجموعی طور پر امریکہ روسی فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کراب تک یوکرین کو 27.4 بلین ڈالر سے زیادہ کی سیکورٹی امداد مختص کرچکاہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 24 فروری کو روسی صدر پوتن نے یوکرین پر حملے کا حکم دیا تھا۔