نیویارک : ( ویب ڈیسک ) امریکی سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن ( نیٹو ) کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ سے ملاقات کی جس میں اتحاد، یوکرین جنگ اور مشتبہ چینی جاسوس غبارے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ سے ملاقات کی جس کے دوران یوکرین کی حمایت کے ساتھ ساتھ فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ملاقات کے دوران مشتبہ چینی جاسوس غبارے کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکی فضائی حدود میں ایک چینی مشتبہ جاسوس غبارے کی موجودگی بین الاقوامی قانون اور امریکی خودمختاری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، امریکا اس غبارے کے بارے میں نتائج اتحادیوں سے شیئر کرے گا، امریکی بحریہ کی جانب سے غبارے کے ٹکڑوں کی بازیافت کے لیے کوششیں جاری ہیں، ہم چین کے جاسوسی کے پروگرام کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ان کا تجزیہ کر رہے ہیں، چین نے نیٹو اتحاد کو نظاماتی اور حکمت عملی کے چیلنجز سے دوچار کیا ہے۔
بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو میں شامل کرنے پر بہت توجہ مرکوز کر رہا ہے اور دونوں ممالک مضبوط جمہوریت اور قابل اعتماد شراکت دار ہیں۔
روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ امریکا نے گزشتہ فروری میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین کو تقریباً 30 بلین ڈالر کی فوجی امداد بھیجی ہے جس میں انسانی اور اقتصادی امداد شامل نہیں ہے۔
اس موقع پر سٹولٹن برگ نے کہا کہ پیوٹن نے تقریباً ایک سال قبل غیر قانونی جنگ شروع کی تھی، اس کے بعد سے نیٹو کے اتحادیوں نے یوکرین کے لیے بے مثال مدد فراہم کی ہے ۔
خیال رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے ، مغربی حکومتوں نے اس تنازعے کا جواب یوکرین کو فوجی امداد کی نمایاں فراہمی اور روس کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں کے ساتھ دیا ہے۔