پیرس: (ویب ڈیسک ) فرانس بھر میں پنشن اصلاحات کے خلاف ہونیوالے احتجاج کے باوجود فرانسیسی سینیٹ نے متنازع پنشن اصلاحات کی منظوری دے دی۔
خبر ایجنسی کے مطابق پینشن اصلاحات بل کے مطابق ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں 2 سال کا اضافہ ہوگا، اب ملازمین 62 سال کے بجائے 64 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں :فرانس : پنشن اصلاحات کیخلاف مظاہرے ، لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے
خیال رہے کہ فرانس بھر میں پنشن اصلاحات کے خلاف حال ہی میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا، دارالحکومت پیرس میں منعقدہ ایک ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان چند جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد پولیس کی جانب سے متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے حکومت سے پنشن کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 برس نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ نچلے طبقے کی جگہ امیروں پر ٹیکس لگا کر بجٹ اصلاحات کرنے پر زور دیا گیا۔
ملک گیر ہڑتال کے باعث ٹرین سروسز بھی معطل رہیں اور سکولزبھی بند رہے جبکہ ایندھن کی فراہمی روک دی گئی۔
اس ضمن میں حکومت کا موقف تھا کہ پینشن اصلاحات اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ نظام کا اختلافات پیدا نہ ہو، وزارت لیبر کے مطابق ریٹائرمنٹ کی عمر میں 2 سال کمی اور تنخواہوں کی مدت میں توسیع سے سالانہ پینشن امداد میں اضافی 17.7 ارب یورو (19 ارب 10 کروڑ ڈالر) کا بوجھ آئے گا۔
لگ بھگ تین برس قبل آخری بار جب صدر میکرون نے پنشن کے نظام کو تبدیل کرنا چاہا تو اس وقت موسم سرما کے باوجود فرانس نے 1968 کے بعد اپنی سب سے بڑی ہڑتالیں دیکھیں ، تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ صدر میکرون کی حکومت کو اپنے منصوبے کو پس پشت ڈالنا پڑا تھا۔
تاہم صدر میکرون نے اپریل 2022 میں ان اصلاحات کو دوبارہ متعارف کرانے کا وعدہ کرکے دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔