واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکا نے شام کے صدر بشار الاسد کے دو کزنوں پر منشیات کی غیر قانونی سمگلنگ کے نیٹ ورک میں ملوث ہونے کے الزام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے چھ افراد کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا اور یہ الزام عائد کیا کہ انہوں نے کیپٹاگون کے نام سے مشہور ایمفیٹامائن تیار اور برآمد کی اور اسکی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو شامی حکومت کو فنڈز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا ۔
او ایف اے سی کے ڈائریکٹر اینڈریا ایم گاکی نے ایک بیان میں کہا کہ شام انتہائی نشہ آور کیپٹاگون کی پیداوار میں ’ گلوبل لیڈر ‘ بن گیا ہے جس میں سے زیادہ تر لبنان کے ذریعے سمگل کیا جاتا ہے، ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان لوگوں کا احتساب کریں گے جو بشار الاسد کی حکومت کو منشیات سے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدنی اور دیگر مالی ذرائع سے مدد کرتے ہیں اور شامی عوام پر حکومت کے مسلسل جبر کو مضبوط بناتے ہیں۔
امریکی حکومت نے شامی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اقتصادی تجارت پر پابندیوں کو روکنے کے لیے منشیات کی سمگلنگ کا رخ کر رہی ہے جبکہ اسد حکومت نے ایسے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کیپٹاگون کی تقسیم کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں بشارالاسد کے بھائی مہر الاسد سے تعلق رکھنے والے شامی تاجر خالد قدور اور باغی گروپ فری سیریئن آرمی کے سابق کمانڈر عماد ابو زریک پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں ہیں، امریکی وزارت خزانہ نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ شامی ملٹری انٹیلی جنس کے ساتھ منسلک ملیشیا کے رہنما کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔