میانمار: فوجی حکومت نے آنگ سان سوچی کی پارٹی کو تحلیل کر دیا

Published On 29 March,2023 07:33 am

نیپیداو : ( ویب ڈیسک ) میانمار کی فوج کے زیر کنٹرول الیکشن کمیشن نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کی پارٹی کو نئے انتخابی قانون کے تحت دوبارہ رجسٹر کروانے میں ناکامی پر تحلیل کر دیا ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی ( این ایل ڈی ) پارٹی ان 40 سیاسی جماعتوں میں شامل تھی جو انتخابات کے لیے فوجی حکومت کی جانب سے دی گئی تاریخ تک خود کو رجسٹر کرانے میں ناکام رہیں۔

جنوری میں فوج نے سیاسی جماعتوں کو دو ماہ کا وقت دیا تھا کہ وہ نئے انتخابات سے قبل ایک سخت نئے انتخابی قانون کے تحت دوبارہ رجسٹریشن کرائیں لیکن حکومت مخالفین کا کہنا تھا کہ انتخابات آزاد اور منصفانہ نہیں ہوں گے اور این ایل ڈی کا کہنا تھا وہ اس غیر قانونی الیکشن میں حصہ نہیں لے گی۔

سوچی کی پارٹی کے منتخب ممبران میں سے ایک نے کہا کہ ہم قطعی طور پر یہ قبول نہیں کرتے کہ ایک ایسے وقت میں انتخابات ہوں جب بہت سے سیاسی رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہو اور عوام کو فوج کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہو۔

نومبر 2020 میں NLD نے ملک کے پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، لیکن تین ماہ سے بھی کم عرصے بعد فوج نے بغاوت کی اور آنگ سان سوچی کو جیل بھیج دیا، فوج نے بغاوت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔

نئے انتخابات کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، فوج کے اپنے منصوبوں کے مطابق جولائی کے آخر تک انتخابات متوقع تھے لیکن فروری میں فوج نے ایمرجنسی میں غیر متوقع طور پر چھ ماہ کی توسیع کا اعلان کیا جس سے انتخابات کے انعقاد کی ممکنہ قانونی تاریخ میں تاخیر ہوئی۔

ایک مقامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک میانمار میں 3,100 سے زیادہ افراد ہلاک اور 20,000 سے زیادہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔