واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا پر رپورٹ جاری کر دی جس میں انخلا سے متعلق فیصلہ درست قرار دیا گیا ہے۔
اگست 2021 میں انخلاء نے امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا جبکہ انخلا کے وقت 13 امریکی فوجی اور تقریباً 200 افغان مارے گئے اور امریکی فوجیوں نے چند دنوں میں 1,20,000 سے زیادہ لوگوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے جدوجہد کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایجنسی کے مطابق 12 صفحات پر مشتمل رپورٹ کی سمری میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا نے امریکی اتحاد یا عالمی سطح پر امریکی حیثیت کو کمزور نہیں کیا، صدر بائیڈن اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ بالکل درست تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان انخلا کے بعد اب امریکا کسی بھی جگہ خراب ہوتی سکیورٹی صورتحال میں انخلا کو ترجیح دیتا ہے، افغان انخلا سے سیکھے گئے سبق یوکرین اور ایتھوپیا میں بھی اپلائی کیے ہیں۔
جب افغان حکومت کا خاتمہ ہوا تو کابل کے ہوائی اڈے پر مایوس کن مناظر تھے ، لوگوں کا بہت بڑا ہجوم طالبان سے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا، انخلاء میں برطانوی فوجی بھی شامل تھے جن کے بارے میں وزیر دفاع بین والیس نے کہا تھا کہ اس وقت برطانیہ کو بہت مشکل پوزیشن میں ڈال دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون نے انخلا تک کے فیصلوں اور اقدامات کا جائزہ لیا جو کانگریس کو نجی طور پر بھیجا گیا ہے، امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز کئی ہفتوں سے رپورٹ کو دیکھنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے نظر اندازی ، اور بعض صورتوں میں جان بوجھ کر انحطاط کا حوالہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی انخلا کی صرف تاریخ دی تھی، لائحہ عمل نہیں بتایا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں اور لائحہ عمل میں فقدان سے بائیڈن انتظامیہ کے اختیارات محدود ہوئے۔
رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس غلط معلومات کا کھیل کھیل رہا ہے۔
صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ بائیڈن نے بہترین فوجی فیصلے اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے بہترین جائزوں پر عمل کیا لیکن ان میں سے کچھ جائزے غلط نکلے، طالبان نے جس تیزی سے افغانستان پر قبضہ کیا،اس سے ظاہر ہے کہ ڈھائی ہزار فوجیوں سے امن نہیں ہوسکتا تھا۔