کیف : ( ویب ڈیسک ) یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے افریقی ممالک کے رہنماؤں کے ایک وفد پر زور دیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن پر سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے دباؤ ڈالیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کوموروس، سینیگال، جنوبی افریقہ اور زیمبیا کے صدور کے ساتھ ساتھ مصر کے وزیر اعظم اور جمہوریہ کانگو اور یوگنڈا کے اعلیٰ ایلچی نے گزشتہ روز یوکرین کا دورہ کیا اور یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کی۔
رپورٹس کے مطابق افریقی رہنماؤں کے وفد کا دورہ یوکرین ’ امن مشن ‘ کا حصہ تھا جبکہ افریقی رہنما آج روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں روسی صدر پیوٹن سےبھی ملاقات کے لیے جائیں گے۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے زیلنسکی اور دیگر چار افریقی سربراہان مملکت کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ تنازعہ افریقہ کو منفی طور پر متاثر کر رہا ہے، مجھے یقین ہے کہ یوکرین کے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں لڑنا چاہیے اور امن کا راستہ بہت مشکل ہے۔
رامافوسا نے بتایا کہ آج ہم نے صدر زیلنسکی سے کہا ہے کہ ہم نہ صرف یوکرینیوں کے نقطہ نظر کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ ہم اس بات کا بھی احترام کرتے ہیں کہ وہ جنگ کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں، لیکن ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ اس تنازعہ کو جلد از جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
زیلنسکی نے افریقی رہنماؤں کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ میں نے اپنی میٹنگ میں کئی بار واضح طور پر کہا کہ روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی اجازت جنگ کو منجمد کرنا، درد اور تکلیف کو منجمد کرنا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات اسی وقت ممکن ہوں گے جب ماسکو مقبوضہ یوکرین کی سرزمین سے اپنی فوجیں نکال لے گا، ہمیں حقیقی امن کی ضرورت ہے جس کے لئے ہماری سرزمین سے روسی فوجیوں کا انخلاء ضروری ہے۔
اس موقع پر یوکرینی صدر نے وفد پر زور دیا کہ وہ روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران ان پر زور ڈالیں کے کریمیا کے سیاسی قیدیوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے ۔
رپورٹس کے مطابق امن مشن ثالثی کی ابتدائی کوششوں کے دوران اعتماد سازی کے اقدامات کا ایک سلسلہ تجویز کر سکتا ہے۔
مشن کا مقصد امن کی اہمیت کو فروغ دینا اور فریقین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ مذاکرات کے عمل سے اتفاق کریں۔